اسرائیل (جیوڈیسک) اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے دشمنوں کو جدید ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ دمشق نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیلی میزائلوں نے دمشق ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا۔
شامی نیوز ایجنسی SANA نے بتایا تھا کہ اسرائیلی میزائلوں نے ہفتہ 15 ستمبر کی شب شامی دارالحکومت دمشق کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا۔ تاہم اسرائیل کی طرف سے نہ تو اس خبر کی تردید کی گئی اور نہ ہی تصدیق۔
نیتن یاہو کے دفتر کی طرف سے آج اتوار کے روز جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق انہوں نے کابینہ کی ہفتہ وار میٹنگ کے آغاز میں کہا، ’’اسرائیل ہمارے دشمنوں کو جدید ہتھیاروں سے خود کو مسلح کرنے سے روکنے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا، ’’ہماری سُرخ لکیریں ہمیشہ سے بہت واضح ہیں اور ان پر عمل کرنے کا ہمارا عزم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔‘‘
شامی نیوز ایجنسی SANA نے شامی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دمشق حکومت کے فضائی دفاعی نظام نے اس حملے کے دوران کئی ایک میزائلوں کو راستے ہی میں مار گرایا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شامی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس حملے میں دمشق ایئرپورٹ کے قریب واقع ایک اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل اس بات کا عزم ظاہر کر چکا ہے کہ وہ اپنے حریف ملک ایران کو خانہ جنگی کے شکار اپنے ہمسایہ ملک شام میں فوجی قوت نہیں بڑھانے دے گا۔ خیال رہے کہ ایران شامی صدر بشار الاسد کا سب سے بڑا حلیف ہے اور باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں شامی حکومت کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔
ہماری سُرخ لکیریں ہمیشہ سے بہت واضح ہیں اور ان پر عمل کرنے کا ہمارا عزم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے، بینجمن نیتن یاہو
اے ایف پی کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں اسرائیل نے یہ تسلیم کیا تھا کہ اس نے گزشتہ 18 ماہ کے دوران شام کے اندر 200 سے زائد فضائی حملے کیے اور یہ ان میں سے زیادہ تر حملوں میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل کی طرف سے یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ اس نے لبنان کی تنظیم حزب اللہ کو جدید ہتھیاروں سے لیس کرنے کی کوشش سے روکنے کے لیے شامی اہداف کو بھی نشانہ بنایا۔ حزب اللہ شامی فورسز کے ساتھ باغیوں کے خلاف لڑ رہی ہے۔