اسلام آباد (جیوڈیسک) صدرمملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ دشمن نفاق اور انتشار پھیلانے میں سر گرم ہے، وقت کا اہم تقاضا ریاستی اداروں کے درمیان ہم آہنگی ہے۔
حکومت میڈیا پر پابندیوں کا تصور بھی نہیں کر سکتی، میڈیا خود اپنا ضابطہ اخلاق تیار کرے۔ صدرممنون حسین نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ریاستی ادارے ملکی قوانین کے تحت اپنے فرائض سر انجام دیں اور سیاسی پسند ناپسند کو کسوٹی نہ بنائیں۔
جمہوریت کشیدگی،محاذ آرائی اور انتقام کا نہیں بلکہ مفاہمت اور درگزر کا نام ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ جمہوریت کی شان یہی ہے کہ اکثریت کی رائے کا احترام کیا جائے اور قومی اداروں کو شخصیات پر فوقیت دی جائے۔ صدر نے کہا کہ ریاستی اداروں سے کہوں گا کہ وہ ملکی قوانین کے تحت اپنے فرائض سر انجام دیں، وہ سیاسی پسند ناپسند کو اپنی کسوٹی نہ بنائیں۔
صدر ممنون حسین نے ملکی مسائل میں دہشت گردی کو اہم ترین قرار دیتے ہوئے مذاکرات کی پالیسی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اعتراف اور احساس ہے کہ عوام کو لوڈ شیڈنگ، مہنگائی ، بے روزگاری اور دہشت گردی جیسے مسائل کا سامنا ہے لیکن حکومت میسر قومی وسائل کو دانش مندی سے بروئے کار لا رہی ہے۔
صدر ممنون حسین نے کہاکہ امریکہ کیساتھ تعلقات باہمی احترام اور عزت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ تمام ہمسائیہ ملکوں کیساتھ پرامن تعلقات قائم کیے جائیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم کے دورہ بھارت کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کا دورہ بھارت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ میڈیا کی آزادی ذمہ داری کے ساتھ جڑی ہے، اس پر پابندی کاسوچ بھی نہیں سکتے، میڈیا کو اپنی آزادی کے ساتھ ذمہ داریوں اور حدود کا یکساں احساس ہونا چاہئے۔
حکومت میڈیا پر کسی قسم کی پابندی کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔ صدر ممنون حسین نے زوردیتے ہوئے کہا کہ آئیں اس بات کاعہد کرلیں کہ ریاستی اداروں کے درمیان تعاون اور اتحاد کو فروغ دیا جائے گا کیوں کہ ان کا ستحکام ریاست کا استحکام ہے۔