دشمن اسلام اس وقت پوری قوت اور توانائی کے ساتھ دین اسلام کو مٹانے کے درپے ہے

کراچی : امت مسلمہ کو اس وقت جتنی اتحاد کی اس وقت ضرورت ہے شاید پہلے کبھی اس کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ دشمن اسلام اس وقت پوری قوت اور توانائی کے ساتھ دین اسلام کو مٹانے کے درپے ہے لیکن دین اسلام دین حق ہے اور تا قیامت اس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے خود لی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا خورشید عابد نقوی نجفی نے مسجد امام بارگاہ مدینہ العلم گلشن اقبال میں اتحاد بین المسلمین کے عنوان سے خمسہ مجالس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندود یہود و نصاریٰ دین حق کو مٹانے کے درپے ہیں اور کچھ نااہل جاہل اورکم عقیدہ لوگوں کو جنہیں مسلمان کہنا بھی بعید قیاس ہے۔

مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کی مذموم کوشش کررہے ہیںکبھی شیعہ سنی اختلاف پھیلاکر کبھی خودکش دھماکے کرکے مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازشیں کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ملت اسلامیہ کا سرمایہ قرآن سنت رسول اہل بیت اطہار اور رسول کے اصحاب باوفا پوری امت کے نزدیک پیروی کے لائق اور محترم ہیں یہ تمام کے تمام ایمان کے عناصر ہیں اس لئے کوئی سبب نہیں کہ ان عناصر ایمانی پر یکساں ایمان ہونے کی وجہ سے کوئی ایک فرقہ دوسرے فرقے کو کافر قرار دے ہمیشہ سے امت کے علماء اس بات کو تسلیم کرتے چلے آرہے ہیں کہ رسول پاک نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کے 73فرقے ہوں گے اوران میں ایک جنتی ہوگا اور اس حدیث کو تمام مکاتب فکر کے مسلمان تسلیم کرتے ہیں مگر رسول پاک کیونکہ رسول رحمت تھے اس وجہ سے آپ نے پوری امت پر یہ کرم فرمایا کہ ایک فرقے کے جنتی ہونے کے اعلان کے باوجود72 فرقوں کو جہنم کی آنچ سے بچائے رکھا۔ یعنی کہ آپۖ نے باقی 72 فرقوں کو جہنمی قرار نہیں دیا۔

اس لئے ہم مسلمانوں کو وقت اور حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن و سنت رسول اہل بیت اوررسول کے اصحاب باوفا کی تعلیمات پر عمل پیرا رہنا چاہئے اور ان عناصر سے ہوشیار رہنا چاہئے کہ جو رسولۖ کی احادیث کوفرقہ وارانہ تصادم کے لئے استعمال کرتے ہیں اس قسم کے لوگ سستی شہرت کی خاطر امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کررہے ہیں اس قسم کے لوگوں سے امت مسلمہ کو ہوشیار رہنا چاہئے۔ دہشت گردی اور قتل و غارت گری کی ذمہ دار بہرصورت حاضر حکومت اور اس کے تمام ادارے ہیں کیونکہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عوام کے جان و مال عزت و آبرو کی حفاظت کی فریضہ انجام دے۔ حضر عمر نے فرمایا تھا کہ اگر فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوک سے مرجائے تو اس کا سوال مجھ سے کیا جائے گا یا اس کا ذمہ دار میں قرار پائوں گا۔ مسلمان حکمرانوں کو حضر عمر کا یہ فرمان پیش نظر رہنا چاہئے اور دہشت گردوں اور قتل و غارت گری میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔