دشمن یہ زمانہ

Lonely

Lonely

جانے کیوں بن گیا دشمن یہ زمانہ لوگو

میرا پہلا ہی بہانہ ہے توانا لوگو

ایک مدت سے تھا اندھیرا ہمارے گھر میں

ہم کو آتا نظر اب ہے اجالا لوگو

جن کا کوئی نہیں دنیا میں خدا ہے ان کا

یاد رکھنا نہ کبھی ان کو ستانا لوگو

آج تنہا ہیں جو یہ بھی ستم اپنوں کا ہے

ہوتے تھے ہم بھی کسی آنکھ کا تارا لوگو

آج گھیرا ہے غموں نے تو کوئی بات نہیں

چاند کے گرد بھی اک ہوتا ہے ہالہ لوگو

باتوں کا میری نہ رکھا ہے بھرم اس نے کبھی

چاہتا میں بھی نہیں وعدہ نبھانا لوگو

کچھ میں ہی جانتا ہوں جو ہے گذاری میں نے

میری باتوں کو بنانا نہ فسانہ لوگو

( م الف ارشیؔ )