اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ میرے جسم و جان کی ساری توانائیاں پاکستان کی مٹی کے لیے وقف ہیں جس نے مجھے عزت سے نوازا اور میرے لہو کی ایک ایک بوند اور ایک ایک سانس وطن کی اس مٹی کا قرض ادا کرتی رہے گی۔
وزیراعظم نوازشریف نے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن سے بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ کے بجٹ اجلاس کی صدارت کی جس میں وفاقی کابینہ نے وفاقی بجٹ 17-2016 کی بجٹ تجاویز کی منظوری دی جب کہ اس موقع پر کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صحت کے مسائل کی وجہ سے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکا تاہم زندگی میں بارہا ایسے تجربوں سے گزرا ہوں لیکن عوام کی دعاؤں نے میری مشکل آسان کی اور کامیابیاں دیں، آج بھی قوم کی دعائیں میرا سب سے بڑا سہارا ہیں، میں ماؤں، بہنوں، بیٹیوں، بزرگوں اور اپنے نوجوانوں کا شکر گزار ہوں جو خلوص اور محبت کا جذبہ لیے میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی سیاسی جماعتوں کے قائدین کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے میری صحت و سلامتی کےلیے نیک خواہشات کا اظہار کیا، مسلم لیگ (ن) کے رفقاء اور کارکنان کا بھی شکر گزار ہوں جو مسلسل میرے لیے دعاگو ہیں، اس موقع پر میڈیا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے اپنی دینی تہذیب اور اخلاقی اقدار کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرے کامیاب آپریشن اور صحت کے لیے دعائیں کی۔
وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے اپنا چوتھا بجٹ تیار کرلیا ہے ،3 سال بعد محنت کا ثمر حاصل کررہے ہیں، ہم نے حکومت سنبھالی تو معیشت انتہائی کمزور تھی اور سرمایہ کاری میں مسلسل کمی آرہی تھی لیکن ہماری پالیسیوں سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے، ہم نے معاشی چیلنجز سے نبردآزما ہونے کے لیے پالیسیاں بنائیں، ہماری پالیسیاں پاکستان میں امن لائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی بحران سے نمٹنے کےلیے جامع منصوبہ بندی کی، آج مالی خسارہ 4.3 فیصد کم ہوا ہے، پاکستان کے تمام معاشی اعشاریوں میں بہتری آئی ہے، ٹیکس وصولیوں میں 2013 کی نسبت اضافہ ہوا ہے جب کہ زر مبادلہ کے ذخائر 21.06 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے جسم و جان کی ساری توانائیاں پاکستان کی مٹی کے لیے وقف ہیں جس نے مجھے عزت سے نوازا، لہو کی ایک ایک بوند اور ایک ایک سانس وطن کی اس مٹی کا قرض ادا کرتی رہے گی، میری آنکھیں ایسے پاکستان کا منظر دیکھ رہی ہیں جو دہشت گردی، غربت، جہالت پسماندگی اور اندھیروں سے پاک ہوگا اور جسے دنیا رشک کی نگاہ سے دیکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی کابینہ کے ساتھیوں کی دعاؤں اور نیک خواہشات پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں جب کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نہ صرف مالیاتی و معاشی امور اور بہت سی دوسری ذمہ داریوں کو قابلیت اور مہارت سے انجام دینے کے لیے انتھک کاوشوں پر شاباش دیتا ہوں۔
اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کی صدارت کی، اجلاس میں تین صوبوں اور گلگلت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ سمیت وفاقی وزرا نے شرکت کی جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف لندن میں وزیراعظم کے ہمراہ ہی اجلاس میں شریک تھے۔
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی جس کے بعد آئندہ مالی سال کے لیے 1675 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی جن میں 800 ارب روپے وفاق جب کہ 875 ارب روپے صوبوں کے ترقیاتی فنڈز کے لیے ہوں گے۔
قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ صحت کے مسائل کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کرسکا تاہم جلد اپنے عوام اور ساتھیوں میں موجود ہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مجموعی قومی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، حکومت آنے کےبعد گزشتہ 3 سال میں جی ڈی پی میں اضافے کی سطح 4 فیصد سے زیادہ رہی اور موجودہ سال میں 4.71 فیصد رہی جو کہ گزشتہ 8 سال کی بلند ترین شرح ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئندہ 2 سالوں میں مجموعی طور پر قومی پیداوار میں اضافے کا ہدف 6 سے 7 فیصد ہے جب کہ پاک چین اقتصادی راہداری بھی مجموعی قومی پیداواربڑھانے کی استطاعت رکھتی ہے، اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک میں اقتصادی ترقی کوفروغ ملے گا، راہداری کے تحت توانائی کے منصوبوں کی بروقت تکمیل معیشت کے لیے دورس نتائج کی حامل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے اسحاق ڈار،احسن اقبال اوران کی ٹیم کوسراہتا ہوں، ہم نے مختصرمدت میں شانداراقتصادی کامیابیاں حاصل کی ہیں، ملک کا مستقبل روشن دیکھ رہا ہوں۔
وزیراعظم کے خطاب کے بعد وزیراعلیٰ سندھ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت وفاقی وزرا نے وزیراعظم نوازشریف سے ان کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت کے لیے دعا کی جب کہ اس موقع پر وزیراعظم نے تمام وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزرا سمیت سیکریٹریز کا بھی شکریہ ادا کیا۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کی منظور کی گئی بجٹ تجاویز وفاقی بجٹ کا حجم 45 کھرب سے زائد رکھنے کی تجویز کی گئی ہے جب کہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے 1354 ارب، دفاع کے لیے 860 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بجٹ میں سبسڈی کے لیے 169 ارب، پنشن کی ادائیگی کے لیے 245 ارب، ترقیاتی پروگرامز کے علاوہ ترقیاتی فنڈز کے لیے 160 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی جب کہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 3620 ارب، مالیاتی خسارے کا ہدف 3.8 مقرر کرنے کی تجویز دی گئی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے اخراجات میں 4 اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔