انرجی ڈرنکس کو زندگیوں سے نکال دین ۔۔۔۔۔ ورنہ

Energy Drinks

Energy Drinks

تحریر : نجم الثاقب
تارا میاں ۔۔۔ بڑے عرصے بعد ملاقات ہوئی خیر رہی، بس ملک صاحب گرمی کی آمد آمد ہے میں نے اس مرتبہ سینزن آنے سے پہلے ہی کولڈڈرنکس کا اسٹاک کرنے کا پلان بنایا ہے گرمیوں کے سیزن میں اس کی بڑی طلب رہتی ہے اور پھر گرمی آنے پر یہ مہنگی بھی ملتی ہیں۔ آپ کو پتا ہے کہ ہمارے گھروں ، دعوتوں ، محفلوں کے فنگشنز کے ساتھ ساتھ اب دفاتر اور آفس میں کولڈ ڈرنکس سے تواضع ہماری رواج کا حصہ بن چکا ہے۔ کھانے کی ٹیبل پر چاہے کئی قسم کے پکوان موجود ہوں لیکن کولڈ ڈرنکس کے بغیر کھانے نا مکمل اور اُدھورا سمجھا جاتا ہے۔ ہماری نئی نسل فاسٹ فورڈ اور کولڈ ڈرنکس کی دیوانی آخر کیوں نہ ہو، الیکڑونکس ، پرنٹ اور سوشل ، میڈیا(ٹی وی کیبل، پرنٹ میڈیا اور انٹرنیٹ) پر کولڈ ڈرنکس کی تشہیر کرنے کے لئے کھلاڑیوں اور شوبز کی مشہور شخصیات کی خدمات پر خوب پیسہ خرچ کیا جاتاہے تو پھر ظاہر ہے یہ ڈرنکس ہمارے ماہانہ بجٹ میں دیگر اجزائے خودرنوش کا اہم حصہ تو ہو ں گی ۔ ملک صاحب بات وہی ہے “جو دکھِتا ہے وہ بکتا ہے”۔

ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم اپنی مشرقی روایات کو چھوڑ کر مغربی کلچر کو فالو کر رہے ہیں یہی وجہ ہے ہمارے معاشرے اور سوسائٹی کے اندر مشرقی اقدار، روایات اور تمیز و تمدن ختم ہوتا جا رہا ہے ۔ موم گرما میں ٹھنڈے مشروبات کا استعمال جسم کے ٹمپریچر اور پانی کی کمی کو پورا کرنے کے بہت ضروری ہے لیکن جن مشروبات کو ہم کولڈ ڈرنکس کے نام پر استعمال کر رہے ہیں وہ صرف زبان کا ذائقہ اور جزوقتی راحت و سکون کا احساس تو دلاتے ہیں لیکن جسمانی اعضاء، نظام انہضام کے لئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔ مشہور و معروف کمپنی کے یہ برانڈز نظام انہضام میں بگاڑ پیدا کرنے کے ساتھ کئی جان لیوا بیماریوں کا مو جد بن رہے ہیں جن کے بارے میں عام آدمی کو جاننا بہت ضروری ہے ۔ انرجی و کولڈ ڈرنکس کی تیاری میں کیفین، ایتھالی لین گلائی کول، فاسفورک ایسڈ، سوڈیم بینزوئیٹ ، گیسز میں کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسے اجزاء کو جدید ٹیکنالوجی اور مشینوں کی مدد سے تحلیل کرکے تیار کیا جار ہا ہے۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ: یہ انتہائی زہریلی گیس ہے ۔ ہوا میں موجود آکسجین جسم میں لے کر جاتے ہیں اور واپس کاربن ڈائی آکسائیڈ جوخون کے ایک فضلے کی مانند ہے واپس سانس کے ذریعے پھپھڑوں سے باہر نکالتے ہیں۔ حضرت انسان ان مشروب کے ذریعے سے یہ مولحق گیس کو اپنے معدوں میں جذب کر رہا ہے ظاہر ہے جس سے نظام انہضام، معدہ ، آنت کے ساتھ دیگر اعضاء کونقصان پہنچے گا۔

فاسفورک ایسڈ: یہ ایک ایسڈ (تیزابی مادہ) جو انسانی جسم سے ہڈیوں اور دانتوں میں شامل کیلیشم کو خارج کر کے ہڈیوں کو کمزور اور شکست و ریخت کا سبب بنتا ہے، اور ان مشروبات کے مسلسل استعمال سے جوڑوں ، کمر اور گردن کا درد، ورم کے ساتھ ہڈیوں کا ٹوٹ پھوٹ جیسے امراض کا خطر لاحق ہو سکتا ہے۔ ٹفٹس یونیورسٹی بوسٹن کی تحقیق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی جسم میں فاسفورس اور کیلشیئم کا قدرتی طور پر توازن موجود ہوتا ہے۔ اگر انرجی ڈرنکس میں فاسفورس ایسڈ کی مقدار کیلشیم سے زیادہ ہو گئی تو ہڈیوں کی کثافت کم ہو جائے گی جس سے ہڈیوں میں کمزوری بڑھنے لگتی ہے۔ انرجی ڈرنکس کےبار بار استعمال سے فاسفورس کی مقدار بڑھنے پر توازن برقرار نہ ہونے سے ہڈیوں کے اندر موجود کیلشیئم کی مقدار کے اخراج سے ہڈیوں کے ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

کاربونیٹ ایسڈ: عام طور مشاہدے میں آیا ہے کہ لوگ معدے کی تیزابیاں ، گیس اور پیٹ کے دردکو کم کرنے کے لئے ان ڈرنکس کاہر کھانے کے بعد وقت فوقت استعمال کرتے ہیں ۔انرجی و کولڈ ڈرنکس میں یہ تیزابی ایسڈ معدے میں جا کر گیس بنانا کا باعث بنتا ہے رائل فری ہاسپٹل، لند ن کی ریسریچ رپورٹ کے مطابق اگر ہمارے پیٹ میں پہلے ہی گیس بھری ہو تو ان ڈرنکس سے جسم کا حصہ بننے والی اضافی گیسوں کے ٹکراو سے صورتحال مزید خطرناک ہو سکتی جس کا اثر دل و دماغ کی شریانوں پر فورا پڑھ سکتا ہے جس سے ہاٹ اٹیک اور برین ہامریج جیسے امراض واقع ہو سکتے ہیں۔

کیفین: یہ نشہ آور دوا ہے جس کے استعمال سے اعصابی نظام کو تقویت و آرام ملتا ہے ۔ انسان وقتی طور پر راحت ، سکون اور خوشی محسوس کرتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس کا اثر زائل ہونے پر چڑاپن، کاہلی، کمزوری، سستی، اور تھکاوٹ کا احساس ہونے لگتا ہے کیفین کے ریگولر استعمال سے دل کا عارضہ لاحق ہو نے کے قوی امکان ہیں۔

سوڈیم بینزوئیٹ: یہ کیمیائی مرکب جہاں مشروبات کو گلنے سٹرنے سے روکنے میں اہم رول کرتا وہاں ہی مضر صحت اثرات میں ہائی بلڈ پریشر جیسا خطرناک مرض کا موجد بنتا ہے۔

ایتھائی لین گلائی کول: یہ اینٹی فریز جیل نما مرکب ہے جو وہیکلز اور گاڑیوں میں پانی کو جمنے سے بچانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ انرجی ڈرنکس میں اس کا استعمال خاموش زہر ہے۔

رنگدار مرکب: کولڈ ڈرنکس کی تیاری کے مختلف قسم کے رنگدار مرکبات سرخ امانتھ، برائون بورڈیکس شامل ہیں جس کےاستعمال سے انسانی جسم میں موذی مرض کینسر و جگر کے امراض میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ حالیہ اسرائیل تحقیق نےرپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جو افراد روزانہ دو کین انرجی و کولڈ ڈرنکس لیتے ہیں ان میں جگر کے امراض کا خطرہ پانچ گنا زیادہ ہوتا ہے۔

شوگر: انرجی ڈرنکس کا بہت زیادہ استعمال فیٹ ، موٹاپا، شوگر، جگر اور فالج جیسے امراض بننے کا موجد بنتے ہیں ۔ چینی و مٹھاس انسانی خون میں شامل ہو کر خون کے خلیوں کو بے حد نقصان کا باعث بنتی ہیں ۔ کیلیفوریا یونیورسٹی ، امریکہ کی رپورٹ میں بتایا گیا جو افراد روزانہ ڈرنکس کے دو کین پیتے ہیں ان کا بڑھاپے کے جانب سفر کی رفتار اس انرجی ڈرنکس سے دور رہنے والے لوگوں کے مقابلے دوگنا زیادہ ہوتی ہے۔ برطانیہ یونیورسٹی ہنگور کی ریسریچ رپورٹ میں چینی (شوگر) کا برین کے طلب کے حصے سے مضبوط تعلق قرار دیا ہے اس لیے افراد میٹھے کا بہت زیادہ استعمال کرتے جبکہ انرجی و کولڈ ڈرنکس میں شامل بلبلے انسانی دماغ پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔ دماغی اعصاب سے ہماری زبان کے ذائقے کی لذت ملتی ہے ۔ایسی خواتین جو ریگولر طور پر کولڈ ڈرنکس لیتی ہیں ان میں بریسٹ کینسر کا خطرہ شدید لاحق ہوتا ہے۔

اس سارے پس منظر میں شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تمام کولڈ ڈرنکس اور انرجی ڈرنکس کا بائی کاٹ کریں۔اس سلسلے میں روس کی حکومت نے انرجی و کولڈ ڈرنکس کی بچوں کو فروخت غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نئے قانون کے اندر بچوں یا نوعمر لوگوں کو ممنوعہ مشروبات بیچنے والوں کو سخت سزا کا مرتکب ٹھہرا ہے ۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے گھروں میں انرجی ڈرنکس و کولڈ ڈرنکس کو نہ لائیں ۔ تازہ و فریش جوسز بنا کر بچوں میں اس کے افادیت کو اجاگر کریں۔ پرانے وقتوں میں موسم گرما کی شدت و دھوپ کی تمازت سے بچنے کیلئے دہی یا گھریلو طرز پر تیار کردہ لسی و چھانچ کا استعمال شدت سے ہوتا رہا ہےجس سے انسانی اعضاء میں چستی و پھرتی اور توانائی برقرار رہتی ۔ ناریل پانی، لیمو پانی، دہی، لسی اور چھانچ ایسے مشروبات ہیں جو انسانی جسم میں داخل ہوتے ہی فورا اپنے اثر دکھانے لگتے اور موسم کی شدت ، گرمی کو جسم سے تیزی سے پانی کے اخراج کے سبب نظام مدافعت میں پیدا ہونے والی کمزوری کو فوری دور کرنے میں یہ مشروبات معاون ہیں۔

Najam Saqib

Najam Saqib

تحریر : نجم الثاقب