لندن (جیوڈیسک) انرجی ڈرنکس کا استعمال دنیا بھر میں روز بروز بڑھتا جارہا ہے اور اس کے سب سے زیادہ خریدار نوجوان ہیں تاہم قوت فراہم کرنے کا دعویٰ کرنے والی کمپنیوں کی یہ نام نہاد انرجی ڈرنکس ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں اور ان کے استعمال سے دل کا دورہ،سردرد گھبراہٹ اور معدے کی بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔
رات بھر امتحان کی تیاریوں میں مصروف طلباء ہوں یا اپنے جسم کو خوبصورت بنانے کے لیے سخت محنت کرنے والے باڈی بلڈر نوجوان، ان میں فوری توانائی حاصل کرنے کے لیے انرجی ڈرنکس کا رجحان تیزی سے بڑھتا جارہا ہےاور متعدد تحقیقات میں انرجی ڈرنکس کے مضر صحت اثرات سامنے آچکے ہیں تاہم اس کے باوجود یہ مشروبات فروخت کرنے والی کمپنیوں کی بے تحاشا تشہیر کے نتائج ہیں جن کی وجہ سے ان کے نقصانات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی۔
انرجی ڈرنکس تیار کرنے والی کمپنیاں دعوے کرتی ہیں کہ ان کے مشروبات دماغی اور جسمانی تندرستی اور کارکردگی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ ان مشروبات میں کیفین کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے پینے کے بعد آپ خود کو وقتی طور پر توانا محسوس کرتے ہیں۔ انرجی ڈرنکس پینے کے 10 منٹ کے اندر اس میں موجود کیفین خون میں شامل ہوکر دل تک پہنچتا ہے اور بلڈ پریشر کو بڑھانا شروع کردیتا ہے جب کہ 12 سے 24 گھنٹوں کے اندر انرجی ڈرنکس کے انتہائی مضر اثرات بھی سامنے آسکتے ہیں اوران کے استعمال سے سر درد، چڑا چڑا پن اور قبض کی شکایت ہوسکتی ہے۔
برٹش ڈائبیٹک ایسوسی ایشن کی ڈاکٹر ایما کا کہنا ہے کہ انرجی ڈرنکس میں شوگر اور کیلوریز بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو تیزی سے وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ یورپی یونین سائنٹیفک کمیٹی آن فوڈ کا کہنا ہے کہ 5 ملی گرام کیفین ایک کلوگرام وزن بڑھنے میں اضافے کا باعثٖ بنتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کیفین کی زیادتی کی وجہ سے سردرد، ہائپرٹینشن، جسم سے پانی کااخراج، مرگی یا دل کادورہ ، سانس کی رفتار بڑھنا اور بے خوابی کے امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔ انرجی ڈرنکس میں کیفین کے علاوہ گوارانا، ٹیوران اور جیننگ جیسے اجزاء بھی موجودہوتے ہیں جن کی زیادتی کی وجہ سے نیند میں خلل ، معدے کا متاثر ہونا ،الرجی، جسم پر دھبے پڑ جانا، سانس لینے میں دشواری، بلڈشوگر لیول کم ہونا جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوانوں اور بچوں میں انرجی ڈرنکس کا بہت زیادہ استعمال ان کی صحت کو پیچیدگیوں کا شکار بنا سکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ ان نام نہاد انرجی ڈرنکس کے بے جا استعمال سے خود کو اور اپنے بچوں کو بچایا جائے اور گھر میں تیار کردہ آزمودہ صحت بخش مشروبات استعمال کیے جائیں۔
تحقیق میں یہ بھی نتیجہ سامنے آیا کہ یورپ میں 70 فی صد نوجوان انرجی ڈرنکس کے ساتھ شراب نوشی بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے صحت کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ انرجی ڈرنکس کے حوالے سے مزید تحقیق کی جائے اور اگر ضرورت پڑے تو اس بارے میں قانون سازی بھی کی جائے تاکہ نوجوان نسل کو انرجی ڈرنکس کے مضر اثرات سے بچایا جا سکے۔