اسلام آباد (پریس ریلیز) نفاذ اردو کے بغیر قیام پاکستان کے مقاصد حاصل نہیں ہو سکتے۔ نفاذ قومی زبان اردو کے بغیر قیام پاکستان کے مقاصد حاصل نہیں ہوسکتے اور نہ پاکستان ترقی کر سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار عطاالرحمن چوہان صدر تحریک نفاذ اردو پاکستان نے تئیس مارچ یوم پاکستان کے موقع پر تحریک نفاذ اردو پاکستان کے رضاکاروں کے نام اپنے پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی زبان اردو کا تحفظ، فروغ اور نفاذ قیام پاکستان کے بنیادی فلسفے میں شامل تھا۔ اردو ہندی تنازعے نے ہی تحریک پاکستان کی بنیاد رکھی تھی۔ تحریک پاکستان کی ترجمان اردو زبان ہی تھی۔
قائد اعظم کو قیام پاکستان کے بعد بہت کم وقت ملا اور ان کی رحلت کے بعد انگریزوں کی باقیات بالخصوص سول اور ملٹری بیوروکریسی نے پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان نہیں بننے دیا۔ انہوں نے انگریزی زبان اور نوآبادیاتی طرز حکمرانی کو فروغ دے کر مراعات و فوائد سمیٹنے کے علاہ ملک کو کچھ نہیں دیا۔ انگریزی کو دفتری، عدالتی اور عسکری زبان بناکر قومی زبان کو ہرشعبہ زندگی میں سے نکالنے کی کامیاب سازش کی حالانکہ قیام پاکستان سے پہلے ہی قومی زبان اردو کا فیصلہ ہوگیا تھا۔ انگریزی کے ذریعے اشرافیہ ستر سالوں سے ملک کو لوٹ رہی ہے اور یہی روثہ وہ اپنی نسلوں کو منتقل کرنا چاھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ غریب پاکستانی کے بچوں کی ترقی کا راستہ انگریزی کے ہتھیار سے روکے ہوئے ہیں تاکہ اشرافیہ کے بچوں کے مقابل کسی غریب کا ذہین بچہ کھڑا نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک سے انگریز سامراج کی ہرنشانی بشمول انگریزی زبان کے تسلط کو مٹا کر قوم کو حقیقی آزادی سے ہم کنار کریں گے۔ ہماری جدوجہد دستوری اور عدالتی بالادستی کی تحریک ہے تاکہ چند خاندانوں کے بجائے تمام پاکستانیوں اور ان کے بچوں کو تعلیم وترقی کے یکسان مواقع میسر ہوں۔