انجینئرز کی ہلاکت : فرا نسیسی جج کی پاکستان آنے کی اجازت

French

French

کراچی (جیوڈیسک) فرانسیسی اخبار Le Parisien کے مطاق 2002 میں کراچی میں فرانسیسی انجینئرز کی بم دھماکوں میں ہلاکت کی تفتیش کرنے والے انسداد دہشت گردی کے جج مارک ٹریویڈک نے اسلام آباد حکام سے پاکستان آنے کی اجازت طلب کر لی ہے۔

کراچی میں 8 مئی 2002 میں 11 فرانسیسی انجینئرز کی ہلاکت پر دو سال سے مامور انسداد دہشت گردی کے جج اس کیس کا جائزہ لینا چاہتے ہیں جس کا انہیں اشارہ دیا گیا ہے۔ تاہم پاکستان جانے کی تاریخ اور وہاں تحقیقات کی حد تک پاکستانی حکام سے اتفاق کرنے کی ضرورت ہے۔

اس سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مارک ٹریویڈک رواں برس کے آخر تک پاکستان جا سکتے ہیں۔ ان کا سفر فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ اس وقت مارک ٹریویڈک کا پاکستان کا دورہ کرنے کا مقصد پاکستانی قانونی کارروائی کا جائزہ لینا جس میں سماعت کی ٹرانسکرپٹ بھی شامل ہے۔ بارہ برس بعد جج اس مقدمے کا آخری سرا تلاش کرنا چاہتے ہیں،اگر پاکستانی حکام نے اتفاق کیا تو یہ مقدمہ اہم موڑ لے سکتا ہے۔

فرانسیسی عدالتی ذرائع کے مطابق اتنے بڑے مقدمے کے بارے جائے وقوعہ سے متعلق کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ کسی بھی مشتبہ شخص سے کوئی پوچھ گچھ، یا گواہی کا ریکارڈ نہیں ہے کرائم سین کے متعلق کوئی ریکارڈ نہیں۔ اخبار کے مطابق پاکستانی حکام نے اس سلسلے میں کوئی سستی نہیں دکھائی، واقعے کے دوسرے روز ہی سیکڑوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

دسمبر 2002 میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے ایک کو رہا کر دیا گیا،2003 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دو کو سزا ئے موت سنائی ، تاہم جون 2009 میں سندھ ہائی کورٹ سے وہ دونوں بھی بری ہو گئے۔ اس حملے کی کبھی بھی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ فرانسیسی حکام نے اس سانحے کو آگسٹا آبدوزوں کی کمیشن سے جوڑا، جس کی تحقیق مالی پہلو سے کی گئی جسے حال ہی میں بند کر دیا گیا۔