ویلز (جیوڈیسک) انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز میں شکست کے باوجود اینجلو میتھیوز سری لنکن کپتانی چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
اینجلو میتھیوز نے کہا کہ برے دور کے بعد اچھا وقت بھی آئے گا، ٹی 20 میچ میں اچھی کارکردگی سے صورتحال بہتر ہوسکتی ہے، واضح رہے کہ سری لنکا کو پانچویں اور اختتامی ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں انگلینڈ نے 122رنزسے مات دے کر سیریز 3-0 سے اپنے نام کرلی تھی۔ اس سیریزکا ایک میچ ٹائی جب کہ ایک بے نتیجہ رہا تھا، اس سے قبل آئی لینڈرز کو ٹیسٹ سیریز میں بھی 2-0 کی خفت اٹھانا پڑی تھی۔
آخری ون ڈے میں ٹاس جیت کر میتھیوز نے انگلینڈ کو بیٹنگ کی دعوت دی، انگلش سائیڈ نے جوئے روٹ کے 93 اور جوز بٹلر کے 70 رنز سے تقویت پاتے ہوئے 324 رنز کا پہاڑ کھڑاکیا، ہدف کے تعاقب میں سرلنکن ٹیم 44بالز قبل ہی 202رنز پر ہمت ہارگئی تھی، اس سے قبل بڑے ہدف کے تعاقب میں ٹیم کے ساتھ ایسا نہیں ہوا، دنیش چندیمل 53 اور گونا تھیلاکا 48 رنز کے ساتھ کچھ تاثر چھوڑ پائے تھے، سرلنکا جس نے اس ٹور میں آئرلینڈ کے خلاف 2ون ڈے انٹرنیشنلز میں فتح پائی، اب اس ٹور میں اس کے پاس انگلینڈ کو زیر کرنے کا واحد موقع سائوتھمپٹن میں منگل کو شیڈول ٹور کا واحد ٹی ٹوئنٹی ہے،2013میں ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیم کی قیادت سنبھالنے والے میتھیوز نے کہا کہ بر ے وقت کے بعد اچھا وقت بھی آئیگا۔
بحیثیت کپتان میرے اور تمام یونٹ کے لیے سخت وقت ہے لیکن آپ اس سے بھاگ نہیں سکتے، 29سالہ آل رائونڈر نے کہا کہ مجھے اچھی طرح سے یقین ہے کہ اگر ہم دن گزرنے کے ساتھ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں تو اس تمام صورتحال سے باہر آسکتے ہیں، پچھلے 2 ماہ میں ہمیں اسی طرح کے مسائل کا سامنا رہا بیٹنگ، بولنگ یا پھر کبھی فیلڈنگ کی وجہ سے ہمیں ہر سنگل میچ میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا، خاص کر ون ڈے میچز کے دوران ہمیں انگلینڈ کے خلاف ایک بہتر دن کی ضرورت تھی۔
سری لنکن کپتان کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی بھی پرفیکٹ میچ نہیں ملا جس کا خمیازہ بھگتنا پڑا، انگلینڈ کے کھلاڑیوں کو مبارکباد دینا چاہوں گا کہ انھوں نے ہمیں کافی دبائو میں رکھا اور تھوڑا سا بھی موقع فراہم نہیں کیا، انھوں نے ہمیں تینوں شعبوں میںآئوٹ کلاس کردیا، پچھلے سال ویلنگٹن میں ہونے والے ورلڈ کپ میچ میں آئی لینڈرز نے انگلینڈکی ٹیم کو باآسانی9وکٹوں سے شکست دی تھی، اس سوال پرکہ کیا میتھیوز انگلش ٹیم کی ترقی پر حیران ہیں ان کا کہنا تھا کہ کچھ سال پہلے انگلش سائیڈ کی بھی وہی کنڈیشن تھی جو اب ہماری ہے، وہ اس وقت تعمیر نوکے مرحلے سے گزر رہے تھے اور انھوں نے اپنے منصوبوں پر عمل کیا، جس کا نتیجہ آپ دیکھ رہے ہیں۔