ترنول (نامہ نگار) تحریک نفاذ اردو پاکستان کے مرکزی صدر عطاء الرحمن چوہان نے کہا ہے کہ انگریزی ہم پر جبراً مسلط کی گئی ہے۔ اردو زبان کے نفاذ کے لئے کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں بلکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے خود 1948ء میں ملک کی تمام قیادت سے دو روز کی طویل مشاورت کے بعد اردو کو قومی زبان قراردیا تھا۔دنیا بھر کے جن ممالک نے بھی ترقی کی منازل طے کی ہیں انہوں نے اپنی قومی زبان کو زندگی کے تمام شعبہ جات میں اختیار کیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ترنول میں اردو زبان کے نفاذ کی اہمیت و ضرورت سے منعقدہ سیمینار میں کیا۔
تقریب میں تحریک نفاذ اردو پاکستان کے نائب معتمد ساجد الرحمن ، مرکزی ناظم اطلاعات و نشریات عتیق الرحمن،ترنول پریس کلب کے صدر اظہر حسین قاضی، چیئرمین گورننگ باڈی ترنول پریس کلب محمد اسحاق عباسی، کالم نگار خالد منصور ایرانی،لیڈی کونسلر میڈم گلناز ،امتیاز علی، مولانا نوراللہ رشدی، جنرل سیکرٹری ترنول پریس کلب بدرمنیر،لیبر کونسلر اعجاز عباسی،سیاسی کارکن کرم خان، چیف ایڈیٹر جہان سچ سردار شکیل خان اور راجہ نورمحمد صاحب و دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔عطاء الرحمن چوہان نے مزید کہا کہ گذشتہ ستر برسوں کی قیادت قومی مجرم ہے کہ انہوں نے ملک کی قومی زبان اردو کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعہ نافذ العمل نہیں کیا۔
جامعة عثمانیہ نے اردو زبان کی بنیاد رکھی اور یہاں سے لوگ متعدد ڈاکٹر بنے اور سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ ملک کا اشرافیہ اہم فیصلہ جات سے ناواقف رکھنے کے لیے استعماری زبان کا سہارالیتی ہے۔تحریک نفاذ اردو پاکستان وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے مطالبہ کرتی ہے کہ قومی زبان کو ملک میں تعلیمی ،دفتری اور قانونی زبان کے طورپر نافذ کیا جائے۔