تحریر : محمد اشفاق راجا این ریکو فرمی 26 ستمبر 1901ء میں اٹلی کے مشہور شہر روم میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گھر کے پاس ہی ایک سکول میں پائی۔ بچپن سے ہی سائنسی مضامین سے دلچسپی رکھتے تھے اور ہمیشہ اچھے نمبروں سے پاس ہوتے تھے۔ آپ نے یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی۔ آپ کا تحقیقی موضوع ایکسریز تھا جس پر آپ نے تحقیقی مقالے بھی شائع کئے۔ سن 1927ء میں این ریکوفرمی نے علم طبعیات کے شعبے میں تدریس اور تحقیق کا کام شروع کیا۔ فرمی نے اپنے تحقیقی کارناموں کو ایکسریز تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ علم طبعیات کی اہم برانچ Nucleus Physics کو بھی تحقیق کا موضوع بنایا فرمی نے اپنی تحقیق سے یہ اخذ کیا کسی دھات پر برسائے جاتے ہیں تو یہ دھات نئی دھات میں تبدیل ہو جاتی ہے اور کبھی کبھی یہ تابکاری مادوں میں بھی تبدیل ہو جاتے ہیں اور ان سے تابکاری شعاعیں خارج ہونے لگتی ہیں۔ فرمی کی اس تحقیق نے سائنس کی دنیا میں ایک لہر دوڑا دی۔ ان تجربات کے دوران فرمی نے کئی نئے ذرات کی ایجاد بھی کی جس میں Neutrinoذرہ بھی شامل ہے اس ذرے پر کوئی برقی چارج نہیں ہوتا اور نا ہی اس کا کچھ وزن ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ فرمی نے تقریباً 80 نئے Artificial Nucleus تیار کئے تھے۔ این ریکو فرمی اٹلی کے بگڑتے حالات کو دیکھتے ہوئے امریکہ تشریف لے گئے اور وہاں پر انہیں سائنسی تحقیق کے لیے بہتر حالات نظر آئے۔ سن 1938ء میں نوبیل کمیٹی نے فرمی کے تحقیقی کارناموں کو اعلیٰ پیمانے کا تسلیم کر کے علم طبعیات کا نوبیل انعام سے نوازا۔ فرمی ایک عظیم سائنسدان ہی نہیں بلکہ ایک اچھے استاد بھی تھے۔ کولمبیا یونیورسٹی نے سن 1939ء میں طبعیات کے پروفیسر کی حیثیت سے فرمی کا تقرر کیا۔
اس شعبے نے ا?پ کی زیر نگرانی اعلیٰ پیمانے کی تحقیق کے کارنامے سرانجام دئیے۔ فرمی نے تجربات کے دوران یہ اخذ کیا کہ جب سلونیوٹران یورنیم نیوکلیس (Uranium Nucleus) پر بمبارٹ کئے جاتے ہیں تو بہت سی انرجی کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ ایک بہت اہم کام تھا۔ فرمی اس سے اخراج قوت کو قابو کرنے کے لیے تجاویز سوچنے لگے۔
Enrico Fermi Meeting
سن 1942ء میں شکاگو میں کنٹرولڈ ری ایکٹر بنایا اور اس سے حاصل انرجی کا استعمال انسان کے فلاح و بہبود کے کاموں میں کیا۔ یہ تحقیق فرمی کے لیے بہت عزت بخش ثابت ہوئی۔ دنیا بھر کے سائنسدانوں اور سیاست دانوں نے فرمی کو مبارک باد دی۔ فرمی کے کچھ دوستوں نے ایٹم بم بنانے کا مشورہ دیا جس کے لیے پریسیڈنٹ رول ویٹ نے ایک بڑی رقم مین ہیٹن پروجیکٹ (Manhatten Project) کے نام سے دی۔ تا کہ ایٹم بم کو بنایا جا سکے۔ اس پروجیکٹ کو فرمی نے نیو میکسیکو میں پورا کیا اور یہاں دنیا کا پہلا ایٹم بم بنایا گیا اور اس کو ٹیسٹ بھی کیا اور یہی بم ہیروشیما اورناگاساکی پر پھینکا گیا۔ اس تجربے نے ہیرو شیما اور ناگاساکی میں جو تباہی برپا کی اس سے ہم سب باخبر ہیں۔ شاید فرمی کو بھی اس تباہی کا اندازہ نہ تھا۔
سائنسدانوں نے اس بے پناہ قوت کو فروغ کے کام میں استعمال کیا اور ا?ج دنیا بھر میں موجود نیوکلیر ری ایکٹر Nuclear Reactor کا خاکہ تیار کرنے میں فرمی کو ہی فادر ا?ف نیوکلیر ری ایکٹر کہا جا سکتا ہے۔ جہاں فرمی کی ایجاد نے تباہی مچا کر رکھ دی وہیں ان کی تحقیق انسانی برادری کے لیے ایک اْمید کی کرن بھی ثابت ہوئی۔
نیوکلیر ری ایکشن کے دوران جو آیسو ٹوپس (Isotopes) بنے ان کا استعمال کینسر جیسے موذی مرض کے لیے کیا گیا جو انسانیت کے لیے بہت مفید ثابت ہوا۔ فرمی کو دنیا میں بہت شہرت ملی اور انعام و اکرام سے بھی نوازا گیا۔ آپ کا انتقال 28 نومبر 1954ء کو ہوا۔ فرمی کی پوری زندگی سائنس کو فروغ دینے میں گذری ان کی خدمات کے مدنظر سائنس برادری اور سائنس سے دلچسپی رکھنے والے دوسرے حضرات بھی فرمی کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔