اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت چین نے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کو گلگت بلتستان کی متنازع حیثیت ختم کر کے اسے پاکستان کا آئینی صوبہ تسلیم کرنے سے مشروط کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
وفاق کی جانب سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں گلگت بلتستان آئینی اصلاحات کمیٹی کا قیام بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، آئندہ ایک ماہ کے اندر گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق کی فراہمی سے متعلق بڑی خوشخبری ملنے کا امکان ہے، وزیراعظم نواز شریف اپنے دورہ چین کے دوران چین کی حکومت کو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق کی فراہمی کیلیے کمیٹی کے قیام اور اس سلسلے میں پیشرفت سے آگاہ بھی کریں گے۔
باوثوق ذرائع نے بتایا کہ حکومت چیننے پاکستان کی وفاقی حکومت پر واضح کردیا ہے کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ اس وقت تک مکمل نہیں ہو سکے گا جب تک گلگت بلتستان کی متنازع حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اس خطے کو پاکستان کا باقاعدہ آئینی صوبہ نہیں بنایا جاتا، حکومت چین نے مزید کہا ہے کہ وہ کسی بھی صورت پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبے کو کسی متنازع خطے سے گزارنا نہیں چاہتا۔
حکومت چیننے واضح کیا ہے کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ 2 حکومتوں کے درمیاں معاہدہ ہے جبکہ گلگت بلتستان کے حوالے سے حکومت پاکستان کی رائے یہ ہے کہ یہ پاکستان کا حصہ نہیں بلکہ متنازع علاقہ ہے، ایسے میں چائنا کی حکومت کھربوں مالیت کے اس بین الاقوامی اہمیت کے منصوبے کو کسی متنازع خطے سے گزارنے کیلیے تیار نہیں، ذرائع نے بتایا کہ حکومت چیننے واضح طور پر کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی متنازع حیثیت کو ختم کیے بغیر اس منصوبے پر عالمی برداری خاص طور پر بھارت اعتراض اٹھا سکتاہے اورکام رک سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت چین کی اس شرط کے بعد وزیر اعظم پاکستان نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں ایک کمیٹیقائم کی ہے جو گلگت بلتستان کو آئینی حقوق کی فراہمی کے حوالے سے سفارشات کو حتمی شکل دے رہی ہے، اس کمیٹی کے 2 اجلاس بھی ہو چکے ہیں، ذرائع نے بتایا کہ حکومت چین کی شرطاور کھربوں مالیت کے اقتصادی راہداری منصوبے کے باعثوفاق کشمیری سیاسی قیادت اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی تجویزکو کسی بھی مرحلے پر زیر غور نہیں لایا اور نہ ہی ان کے دباؤ کو خاطر میں لایا۔