اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد سپریم کورٹ نے ای او بی آئی کیس میں وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے اور ڈی ایچ اے سے جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے ایڈن ہائوسنگ سوسائٹی کے اکائونٹ بھی منجمد کرنے کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ای او بی آئی سکینڈل کیس کی سماعت کی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ایمپلائز اولڈ ایج بینفٹ انسٹیٹیوشن کرپشن کیس میں نئی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ اے، ای او بی آئی معاہدے میں پیپرا قواعد کی خلاف ورزی ہوئی۔ کسی اخبار میں اشتہار نہیں دیا گیا، معاہدے میں شفافیت نہیں تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی ایچ اے 2 فروری 2012 تک ای او بی آئی کو 321 کنال کے پلاٹس کا قبضہ دینے کا پابند تھا۔
تمام ترقیاتی کام بھی قبضہ دینے سے پہلے مکمل کرنا تھے۔ 321 میں سے 172 کنال ڈی ایچ اے کا اپنا رقبہ ہے۔ ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ سابق چیئرمین ای او بی آئی ظفر اقبال گوندل نے اپنے فرنٹ مین کے ذریعے 20 کروڑ روپے اضافی وصول کیے۔ اس الزام میں ظفر اقبال گوندل کے خلاف ایف آئی آر درج ہو چکی ہے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ سابق سیکریٹری ای او بی آئی عبدالروف چودھری کا بیان بھی ریکارڈ کر لیا ہے۔ دو ملزم میاں وامق اور آصف آزاد کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
جبکہ کراچی میں 3 ملزم اسی کیس میں گرفتار ہیں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ چکوال میں 60 ہزار روپے فی مرلہ قیمت کی زمین ساڑھے 15 لاکھ روپے فی مرلہ میں خریدی گئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کوئی چکوال میں ایک کنال کا پلاٹ 3 کروڑ 10 لاکھ روپے میں کیوں خریدے گا۔ عدالت نے ایڈن ہائوسنگ سوسائٹی کے اکائونٹ منجمد کرنے، ڈی ایچ اے کی 321 کنال اراضی کی قیمت خرید اور موجود قیمت کا تخیمنہ لگانے حکم دیا۔