کراچی (جیوڈیسک) چیئرمین ای او بی آئی محمد ایوب شیخ نے کہا ہے کہ ادارے کو گزشتہ سال کے مقابلے 7 ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوئی ہے۔ادارے میں رجسٹرڈ کمپنیوں اور کاروباری افراد کی تعداد 97 ہزار اور ملازمین کی تعداد 61 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
ایک سال کے دوران ادارے کے اخراجات میں (34 کروڑ روپے) 37 فیصد کٹوتی کی گئی ہے، ادارے میں چیک اینڈ بیلنس کے نظام کو مضبوط بنانے کیلیے مینول نوٹسز کی جگہ الیکٹرانک جنریٹڈ ریکوری نوٹسز متعارف کرائے گئے ہیں۔ بدھ کو ایک سالہ کارکردگی پر پریس کانفرنس سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ پنشنرز کی رقم کو محفوظ بنانے کیلیے سہارا انشورنس کمپنی قائم کی جارہی ہے۔
ایک سال کے دوران ادارے کو کنٹری بیوشن کی مد میں 2 ارب روپے اور سرمایہ کاری کی مد میں 5 ارب روپے کی اضافی آمدنی ہوئی، رجسٹرڈ ملازمین کی تعداد 61 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے تاہم ہمیں 1 کروڑ 10 لاکھ ملازمین کو رجسٹرڈ کرنے کا ہدف حاصل کرنا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پنشنرز کی سہولت کیلیے نجی بینک سے بات چیت جاری ہے جس کے تحت پنشنرز کو اے ٹی ایم کارڈ جاری کیے جائیں گے اور انھیں ہر 6 ماہ بعد صرف ایک مرتبہ بینک آکر اپنے فنگر پرنٹ کی تصدیق کرانی ہوگی۔
انھوں نے بتایا کہ کم از کم پنشن 6 ہزار روپے مقرر نہ کرنے کی بنیادی وجہ 18 ویں ترمیم کے بعد پیدا ہونے والی قانونی پیچیدگیاں ہیں، فوری طور پر مسئلے کے حل کیلیے وفاقی حکومت سے ساڑھے 7 ارب روپے مانگے ہیں جس کی منظوری کا انتظار ہے، 399 غیر ضروری اسامیاں ختم جبکہ غیرقانونی طور پر بھرتی کیے گئے 358 ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر ڈی جی انویسمنٹ شکیل منگنیجو اور ڈی جی ایچ آر غلام محمد میمن بھی موجود تھے۔