امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) مستقبل میں دنیا کو کورونا وائرس جیسی وباوں سے بچانے کے لیے ایک بین الاقوامی معاہدے کا مسودہ تیار ہو گیا ہے۔ امریکا اور یورپ کی قیادت میں عالمی ادارہ صحت نے یہ مسودہ تیار کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے عہدیداروں نے اتوار کے روز بتایا کہ مجوزہ معاہدے کا مسودہ تیار ہو گیا ہے اور اسے ڈبلیو ایچ او کے وزرائے صحت کی پیر کے روز شروع ہونے والی تین روزہ خصوصی میٹنگ میں پیش کیا جائے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب جنوبی افریقہ میں اس ماہ کے اوائل میں پتہ چلنے والے کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ امیکرون کے حوالے سے پوری دنیا فکر میں مبتلا ہے اور متعدد ملکوں نے جنوبی افریقہ کے ساتھ سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ دنیا کے متعدد ملکوں میں اس نئے ویرینٹ کی موجودگی کا پتہ چلا ہے۔
امید کی جارہی ہے کہ وباؤں کو روکنے اور اس کے خلاف اقدامات کرنے کے حوالے سے ایک عالمی معاہدہ مئی 2024 تک تیار ہوجائے گا۔ اس معاہدے میں اعداد و شمار اور جینوم سیکوینس ایک دوسرے کے ساتھ شریک کرنے سے لے کر تحقیقات کے نتیجے میں ویکسین اور دواوں کی یکساں تقسیم جیسے امور شامل ہیں۔
جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کے ہیڈکوارٹرز میں برطانیہ کے سفیر سائمن مینلی نے ایک بیان میں کہا، “مستقبل میں وباوں کے حوالے سے معاہدے کے لیے بات چیت کرنے والے ایک ادارے کے قیام کا فیصلہ نہ صرف آغاز کا اختتام ہوسکتا ہے بلکہ جس طرح کے لچکدار رویے اور تعاون کا اظہار کیا جا رہا ہے وہ ایک بڑی کوشش کے لیے اچھا قدم ہے۔”
سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے علاوہ یورپی یونین اور 70 دیگرممالک نے ایک ایسے معاہدے کی ضرورت سے اتفاق کیا تھا جس کو نافذ کرنا تمام ملکوں کے لیے قانوناً لازمی قرار دیا جائے۔ امریکا، برازیل اور بھارت اس طرح کے کسی معاہدے سے شروع میں متفق نہیں تھے۔
ایک یورپی سفارت کار کا کہنا تھا، “معاہدے کے ایک مسودے پر اتفاق رائے ہوا ہے جو ہمارے لیے نہایت اطمینان بخش ہے۔ اس سے امریکا کو بھی ایک راستہ مل گیا ہے اور اب وہ بھی ساتھ آگیا ہے۔”
ایک دیگر یورپی سفارت کار نے کہا، “یہ ایک اچھا نتیجہ ہے اور معاہدے کے مسودے پر اتفاق رائے سے سب خوش ہیں۔”
معاہدے کے مسودے کو ڈبلیو ایچ او کی ویب سائٹ پر شائع کردیا گیا ہے۔
کورونا وائرس دنیا میں اب تک 26 کروڑ سے زیادہ افراد کو اپنا شکار بنا چکا ہے اور اس سے 54 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد کی موت ہوچکی ہے۔ دسمبر 2019 میں چین کے ووہان شہر سے شروع ہونے اس مہلک وائرس کے حوالے سے ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بیجنگ نے اب تک ایسے ابتدائی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے ہیں جس سے وائرس کے پھیلنے کے مقام کا قطعی طور پر تعین کرنے میں مدد مل سکے۔
جنوبی افریقہ نے گزشتہ ہفتے کورونا وائرس کے اومی کرون ویرینٹ کی اطلاع ڈبلیو ایچ او کو دی تھی، جو اب کئی ملکوں میں پھیل چکا ہے۔ گوکہ جنوبی افریقہ کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے خطرات فی الحال واضح نہیں ہیں تاہم کئی ملکوں نے احتیاطاً اپنی سرحدیں بند کردی ہیں۔
آسٹریلیا، نیدرلینڈ او رڈنمارک میں امیکرون کے مریض پائے گئے ہیں۔ کئی ملکوں نے اپنے یہاں جنوبی افریقہ سے لوگوں کی آمد پر پابندی عائد کردی ہے۔