معروف سائنسدان ایڈیسن کی ہزار سے زیادہ ایجادات پر جب لوگ اسے موجد کہتے تو وہ آسمان پر نگاہ ڈال کر کہتا کہ موجد تو وہ ہے میں ایک عقلمند انسان تو کیا ایک بیوقوف ذہن کا انسان بھی نہیں بنا سکتا اللہ کی کائنات میں زمین پر رہنا اسے دیکھنا پھر پر غور و خوض کرنا ہر انسان کے بس کی بات نہیں اللہ پاک کی اس کائنات کے نظام کو میں نے پاکستان سے واپسی پر جہاز میں جانا فضا کے اوپر سے دیکھیں تو زمین پر موجود بلند و بالا پہاڑوں کی برفپوش چوٹیوں کا حسین نظارہ سبحان اللہ آسمانوں میں تیرتا ہوا ٹنوں وزنی یہ جہاز کس کی دی ہوئی عقل سے بنا اس کو چلانے والوں نے کیا ایسے ہی اسے چلایا جی نہیں بادلوں کی اٹھکیلیوں میں اڑتا چلتا جہاز بیٹھے لوگ اور اس سے بھی اوپر خلا میں چاند تاروں پر کمندیں ڈالتے انسان قرآن میں میرے سچے رب کی بیان کی ہوئی ایک ایک بات کو دلیل سے درست وقت پر ثابت کرتا میرا رب شعور اور سوچ کی دعوت دیتے ہوئے ہمیں قرآن پاک سے جوڑتا ہے اصل دنیا اور اصل خالق موجد کا کلام جس میں جنت جہنم کامیاب اور ناکام سب کیلیے تفصیل سے ببانگ دہل اعلان فرما دیا گیا اسی قرآن سے پتہ چلا کہ اس کائنات کا ہر عضو ہر حصہ مکمل ہے ترتیب میں لاثانی ہے اللہ پاک کے بنائے ہوئے اس نظام کو کو کئی ہزار کلو میٹر آسمانوں میں پرواز کرتے ہوئے میں سوچتی رہی اتنا طویل سفر اور ایک جیسا آسمان کہیں گڑھا نہیں کہیں شگاف نہیں بلندی سے جب زمین پر بنی بڑی عمارتیں کھلونوں کی مانند ننھی منی دکھائی دیتیں اور لینڈنگ کے وقت ان کا حجم ایک دم بڑھ جاتا اس وقت بھی ایک با شعور انسان اللہ کی اس عطا کردہ عقل جو انسان کو ودیعت کی گئی بے ساختہ سبحان اللہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے مکمل نظام ترتیب لاجواب آسمان کو پانی برسانے کیلئے استعمال کیا گیا اور زمین کو اس پانی سے فصلیں اگا کر انسانی غذا پیدا کرنے کا حکم دے کر کیسے تعلق جوڑا گیا جو قیامت تک رہے گا قرآن پاک میں انبیاء کرام کی زندگیوں کے ساتھ ساتھ بتدریج ہوتی انسانی ترقی اور بودو باش کی تفصیلات تفسیر سے معلوم ہوتی ہیں حضرت آدم کو کائنات کی تشکیل کے کتنے عرصے کے بعد اللہ پاک نے پیدا کیا کوئی نہیں جانتا حضرت آدم پہلے اور اماں حوّا بعد میں یہ بھی کائناتی نظام کا حصہ تھا عورت ہر صورت ہر لحاظ سے مرد کے پیچھے ہوگی یہ قدرت کی طے شدہ حکمت عملی ہے جس میں دخل دینا فطرت کو بدلنے کے مصداق ہے اور فطرت سے ٹکراؤ جب جب کرنے کی قبیح کوشش کی گئی ہے تو انسانی دنیا عذاب میں مبتلا ہوتی رہی ہے اہل ایمان قلب سلیم والے اپنے رب کے بھیجے ہوئے عذاب سے پناہ مانگتے اور استغفار کرتے ہیں جبکہ بھٹکے ہوئے شعور سے کوسوں دور اسے ماضی کی فرسودہ کہانیاں کہہ کر اپنی منزل جہنم کے اور قریب ہو جاتے ہیں پاکستان میں آپ بحث برائے بحث کا رواج عام دیکھتے ہیں ہم اس قدر نڈر اور بے خوف اور عجیب ہو چکے ہیں کہ اہل مغرب کی پیروی میں اپنے دین کو بھی بھلا بیٹھے اس کے اصول اور قوائدو ضوابط کو فراموش کر کے آج ایسے غلیظ اور فضول عنوانات پر بحث کی جا رہی ہے جس کے کردار ہر مقروض ملک کو دیے گئے قرضے کی شرائط میں کسی ایک شرط کی صورت اس ملک میں مسلط کیے جاتے ہیں رہتے یہ اس ملک میں ہیں لیکن ان کے آقا اور ملازمت پرائے ملک کی نتیجہ وہاں کے بسنے والے ان کیلئے حقارت کا باعث ہیں اسلام مخالف کوئی بات ہو ان کا اچھلنا کودنا دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے زبان کی تیزی اور سختی ایسی کہ عورت ہونے پر بھی شبہہ ہونے لگتا ہے اصل میں تو یہ خود کسی قابلیت کے مالک نہیں ہوتیں آواز کا شور پشت پر موجود بڑی طاقت کی سرپرستی ہے وطن عزیز کا کلچر دیکھتے ہی دیکھتے جیسے کسی جادوئی چھڑی سے بدل دیا گیا ہو گھروں سے لحاظ اور ظرف دور ہو رہا ہے گھریلو معاشرتی نظام کا کباڑہ کر دیا گیا ہے یہ کہہ کر کہ عورت کو برابری دینی ہے برابری کیسی؟ کیا اماں حوا کو حضرت آدم کے ساتھ ایک ساتھ پیدا کر کے اللہ رب العزت مرد اور عورت میں برابری نہیں کر سکتے تھے؟ مگر مرد کو فوقیت دینا اس لئے مقصود تھا کہ وہ نظام جس کو اللہ نے اپنی کائنات کیلئے پسند کیا اس میں بڑائی مرد کو دی گئی اسلام کی صورت اس نظام کولاگو کر کے کامیابی سےہمکنار بھی کیا نظام یہی پسندیدہ اور عین فطرت پر ہے گلوبل ویلج کا نام دینا دراصل مردوں کی غیرت اہمیت ان کی فوقیت کو کم کرنے کی ایک ناکام کوشش ہے آسائشات بڑھا کر ایمان سے عاری کر کے عورت کو مردوں جیسا لباس پہنا کر گھر سے باہر نکال دیا اور مرد کو بڑی بڑی چادریں اوڑھا کر ریمپ پر لایا گیا کیا یہ مشرقی روایات ہیں؟ دوسری جانب کہاں وہ اہل ایمان جو روکھی سوکھی کھا کر دنیا میں جان کی بازیاں لگا کر انقلاب برپا کر گئے روشن پاکیزہ اسلام کے علمبردار بن گئے اور کہاں آج کا کمزور مرد جس نے عورت کا دوپٹہ خود اوڑھنا پسند کیا غیر فطری انداز جو قابل قبول نہیں عورت کو مرد اور مرد کو عورت بنا دیا کیا یہ سب کچھ عین فطرت ہے؟ فطرت کو سمجھنے کیلئے اللہ کی صفات اور خوشنودی کا جاننا بہت ضروری ہے آج قوام خود اپنے آپ کو بلند درجے سے نیچے گرا کر محض چند ٹکے کاروبار کیلئے حاصل کرنا چاہتا ہے اس کے لئے اس کا ہتھیار کیا ہے؟ عورت اہل وطن آج بحث تو اہل ایمان کی یہ ہونی چاہیے تھی کہ آخر کیا ہوا کہ اللہ پاک ہم سے ناراض ہو گیے عمرہ کی ادائیگی رب عظیم نے بند کروا دی ؟ کہاں ہم سے ایسی چوک ہوئی کہ حج سے بھی محروم ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ماضی میں قوم نوح عاد و ثمود یونس لوط بنی اسرائیل پر جو عذاب اترے وہ الگ الگ نوعیت کے تھے امتوں کے عذابوں کی نوعیت کچھ اور آج بحیثیت امت بحیثیت قوم ہمیں سوچنا نہیں چاہیے؟ کیا یہ بھی عذاب کی کوئی صورت تو نہیں ؟ سوچیں سڑکوں پر رُلتی یہ چیختی چنگھاڑتی عورت کیا مشرقی ہے؟ جڑواں بچے بھی پیدا ہوں تو ماں ان کا تعارف بھی چھوٹا بڑا کہہ کر کرواتی ہے جو پہلے آیا وہ بڑا اس کا مقام بڑا اور جو بعد میں پیدا ہوا وہ ہمیشہ اس سے چھوٹا ہی رہے گا تو عورت برابر کیسے ہو گئی ؟ نہ ہے اور نہ ہو سکتی ہے عورت پر”” قوام “”مرد تھا ہے اور رہے گا پاکستان اسلامی مملکت ہے جسے سیکولر بنانے کیلئے دھڑا دھڑ یہ مافیا غیر ملکی فنانسرز کے ہاتھوں کھلونا بنے ہوئے ہیں انہیں پہچانیں اور اٹھا کر پھینک دے باہر یاد رکھیں دنیا کے نظام پر غور کریں ایک ملک کا ایک بادشاہ ہی ہوتا ہے گھر کا باپ ایک سربراہ مالک اور ذمہ دار ہوتا ہے عورت سربراہ نہیں ہوتی برابری ہو ہی نہیں سکتی یہی قدرتی فطرتی ترتیب ہے میرے سچے رب نے بنائی ہے اور کیا خوب بنائی ہے اپنے رب کی ترتیب اور تقسیم پر راضی ہو کر فطرت پر چلیں فطرت رب کا حکم ہے فیصلہ ہے یاد رکھیں رب راضی تو جگ راضی مرد حاکم ہے اور عورت اس کے ماتحت کسی صورت میں کبھی بھی برابری ہو ہی نہیں سکتی