ایردوآن قوم سے خائف، ترکی کو “بونا ریاست” میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں: اوگلو

Davutoglu

Davutoglu

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کے سابق وزیراعظم اور موجودہ صدر طیب ایردوآن کے سب سے بڑے حریف اور ناقد نے ایک بار پھرحکومت اور طیب ایردآن کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدرعوام میں خوف کا ماحول پیدا کرنے کےساتھ حکومت کو ایک پروپیگنڈہ کمپنی میں تبدیل کرکے ترکی کو ایک بونا ملک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سابق وزیراعظم اور حزب اختلاف کی بڑی جماعت ‘فیوچرپارٹی’ کے سربراہ احمد دائود اوگلو نے کہا کہ صدر رجب طیب اردوآن اور ان کی جماعت ، “انصاف و ترقی” (آق) افواہوں اور پروپیگنڈے کی میگا میڈیا مشین بن کر ان افواہوں کو فروغ دے رہی ہےکہ ترکی میں ایک اور بغاوت کی کوشش کی جا رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں سابق وزیراعظم احمد دائود اوگلو نے کہا کہ حکمران عوام سے خوفزدہ ہوہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال ہمارے ملک کو بونا ریاست میں تبدیل کرتی ہے۔ حکمران اتھارٹی کو ایک پروپیگنڈا کرنے والی کمپنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ ریاستوں کو سنجیدگی سے سنبھالنا چاہیئے نہ کہ پروپیگنڈا مہموں مہمات چلانا چاہیے۔

قبل ازیں منگل کے روز ایک پریس انٹرویو میں احمد دائود اوگلو نے کہا کہ ایردوآن اور ان کی جماعت کی تقریریں اور اقوال سیاسی ایجنڈے کو تبدیل کرنے کی کوششیں ہیں۔ ملک میں فرد واحد کے آمرانہ اور استحصالی رجحانات کو قانونی حیثیت دینے کی ایک کوشش کی جا رہی ہے۔

انہوں نے مبینہ بغاوت کی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے حکمران جماعت کے ماتحت میڈیا اور سماجی مواصلات سے متعلق موضوع کا بھی تذکرہ کیا۔ احمد دائود اوگلو نے کہا کہ بدقسمتی سے حکمران طبقے کےکچھ حامی جب بغاوت کے امکان کے بارے میں بات کرتے ہیں تو وہ ہتھیاروں کی تعداد بڑھانے اور اسلحہ کے حصول کی کوشش کررتےہیں۔ بغاوت کے خدشات کی آڑ میں ایردوآن کے حامیوں کو مزید مسلح کیا جا رہا ہے۔

اوگلو نے کہا کہ ترکی ایسا ملک ہے جس میں بغاوت ہوسکتی ہے۔ بغاوت اس وقت تک ناکام نہیں ہوگی جب تک کہ ایردوآن دارالحکومت واپس نہیں آجائیں گے۔ وہ 45 دن سے غیر حاضر ہیں ، جہاں وہ کورونا وائرس کے پھیلنے کے بعد سے استنبول میں مقیم ہیں