پھانس

Ertugrul Ghazi

Ertugrul Ghazi

تحریر : شاہ بانو میر

ارطغرل کی پہلی قسط اتفاقیہ دیکھی
اب ہر طرف چرچے ہیں دیکھا تو وہی ڈرامہ تھا
اداکاری میں جو حرارت آگ اور طغیانی تھی
اس نے حیران کر دیا
کئی ماہ بعد پھر ایک قسط دیکھی
جس میں یہ بظاہر شکست کھاتے دکھائی دے رہے تھے
قلعے سے ان پر بھاری بھرکم لوہے کے شعلوں میں لپٹے ہوئے منوں وزنی گولے داغے جا رہے تھے
ایک طرف کمانڈر کی فوج کو
چیخ چیخ کر ہدایت دینا
حوصلہ بڑہانا
دوسری جانب تیروں کی برسات
قلعہ پر چڑہنے والوں پر کھولتے پانی کی دیگیں انڈیلتے بہت دل دہلا دینے والے مناظر تھے
زہر سجھے ہوئے آلات حرب سے
زخمیوں کی چیخ و پکار
تب انداذہ ہوا
ملک فتح کرنے کتنے مشکل کام ہیں
جراح کی مرہم پٹی اور زخمیوں کے بلند حوصلے
میدان جنگ یوں مجھے ساتھ ساتھ لے کر چلتا رہا
جیسے کسی نے حقیقت میں ہپنا ٹائز کر دیا ہو
پاکستان ٹی وی مومن کو اسکے مقام تک پہنچانے والی سیریل دکھائی جا رہی ہے
شکریہ عمران خان
کیا غضب کی عکاسی ہے
دلوں کو چھو جانے والی
ہر کردار انگوٹھی میں نگینے کی طرح فٹ
جاندار واقعات نے اسے امت مسلمہ کے گھر گھر تک اسے پہنچا دیا
ایسا ڈرامہ جو ہر اہل ایمان کو اسی زمانے میں انکے پاس لے جاتا ہے
مسلمان وقتی طور پے کامیاب ماضی میں چلے جاتے ہیں اور اپنی فتوحات دیکھ کر خوش ہوتے ہیں
دوسری جانب وہ بھی ہیں
جب تمہیں خوشی ملت انہیں تکلیف ہو گی
جی ہاں
ہمارے دینی دشمنوں کے
سینوں پر مونگ دل رہا ہے
ارطغرل
پھانس بن کر چبھنے والا یہ ڈرامہ
بھارت اسرائیل یورپ میں ممنوعہ ہے
کیونکہ
ڈائیلاگز لکھنے والے کی بصیرت اسلام دشمنوں کو آگ بگولہ کر دیتی ہے
ادائیگی کرنے والوں کی جرآت کا قائل یونا پڑے گا
کس بے جگری سے اور گھن گرج سے ہیرو ارطغرل بات کرتا ہے
اور
احترام رسول سبحان اللہ
سو سال سے معاہدے میں جکڑا ترکی آزاد ہونے جا رہا ہے
معاہدے کا اختتام کئی ملکوں کو ختم کیے دے رہا ہے
اسلامی جرآت طاقت کی ابھرتی ہوئی نئی امید
ارطغرل
عرصہ دراز سے وطن عزیز کو بھارتی فلمی سحر اپنے حصار میں لے کر دینی آداب اور انداز سے دور اور دور کرتا جا رہا تھا
معاشرتی ہیجڑہ پن بڑہتا جا رہا تھا
خواہ
پاکستان ہو یا کوئی بھی مسلم ملک اس نے
قرضوں کے عوض اپنی دینی انفرادیت گروی رکھ دی باوجود سازشوں کے اور قرضوں کے وہ ذہنی محکوم اس مسلمان کو آج بھی مکمل طور سے
اللہ اور رسول سے دور نہیں کر پائے
البتہ
ٹکڑے ہزار کر ڈالے امت مرحومہ کے
ہزاروں چند ٹکوں کے عوض غیرت گروی رکھتے
تو
دسیوں اخلاص کے ساتھ
آن حاضر ہوتے ہیں
جنہیں انعام اپنے رب سے چاہیے
وہ قرآن کی ضیاء کو دنیا بھر میں حسب توفیق پھیلا کر
ابراہیم کی آگ پر چونچ سے دو قطرے ڈال کر رب کے حضور سرخرو ہونے والوں میں شامل ہو گئے
ایسا ہی کام ارطغرل نے کر دکھایا
امت مرحومہ کو جگانے اس کے جوانوں کو پھر سے
سرگرم ہو کر اسلام کو دنیا میں نئی شان دینا سکھا رہا ہے
بقول ناقدین کے
خاموش ایٹم بم ہے
ترکی نے گرایا ہے
مسلم جوان کو اسکی وراثت
شہہ سواری کے گر سکھانے
تیر اندازی کے فن
اور
حیدر کرار کے مفہوم سے آگاہی مستقبل کی تیاری ہے
ترک صدر اردوان کا ایک اور تاریخی قدم
پیغام نوجوانوں کے لیے
قابل فخر بنو
ارطغرل کی طرح
کبھی یہ کردار تم تھے
طوفان کی طرح اٹھتے تھے
اور
برق کی طرح دشمن پر گر کر اسے خاکستر کر ڈالتے تھے
چھ سو سالہ سلطنت عثمانیہ جس کی دہشت جس کا راج تین بر اعظم تک اس وقت تک پھیلا رہا
جب تک وہ عیش کوش نہیں ہوئے
مرد مجاہد بنے مرد مومن کا حقیقی کردار ادا کرتے رہے
اور
عورتیں بن سنور کر نہیں رہتی تھیں
مقصد اسلام
انہیں بیتاب رکھتا تھا
دشمن پر فتح کیلیے
نہ صرف وہ اسلحہ ساز فیکٹریوں میں بھاری بھرکم اسلحہ بناتی تھیں
ترک قوم وہی قوم ہے
جس کا ایک سلطان شہر مدینہ سے باہر بستی بنا کر پچیس سال تک دنیا بھر سے پڑہے لکھے پرہیزگار لوگوں کو جمع کرتا ہے
ل سرکاری خرچ پر انکی نئی نسل کو اعلی دنیاوی اور دینی تعلیم دلا کر
روزہ رسول کی تزئین و آرائش کروتا ہے اس احتیاط کے ساتھ کے کوئی شور کوئی بے ادبی نہ ہونے پائے
درود پاک سے لبریزدل اور زبانیں ادب سے خاموش
ارطغرل بھارت میں کیا ستم ڈھا رہا ہے
سامنے بھارتی گاوّ موت سے اشنان کرنے والے کسی نجس کی تقریر چل رہی تھی
ارطغرل پر زہر اگل رہا تھا ترجمان بنا ہوا تھا
ہر اس طاغوتی طاقت کا جس کا دل دوہزار تئیس کے بعد کا شاندار ترکی دیکھ کر لرز رہا ہے
لیکن
مضبوط ایمان ملک میں عمران خان کیسے رائج کر سکیں
ابتداء گھر سے ہوتی ہے
خاتون اول کی نئی وڈیو دربار پر سجدہ کرتے ہوئے
انکی ایمانی نقاہت ہے
قبروں ہر فاتحہ خوانی کی اجازت ہے
مگر

اللہ پر ایسا کمزور یقین
سجدہ تعظیمی بھی ہو تو
اس سے بھی امت کو روک دیا گیا
جیسے ماضی میں حضرت یوسف کو انکے بھائیوں والدین نے کیا تھا
میری قوم اس وقت ایسے دینی گرداب کا شکار ہے
جہاں نفرتوں کے جھکڑ چل رہے ہیں تہتر فرقے بن گئے اور ہر فرقہ مسلمان باقی کافر
ایسے حساس وقت میں احیائے اسلام کیلیے یہ ڈرامہ مرہم کا کام کر رہا ہے
ہر ریڑہی بان ہر رکشہ ڈرائیور بس ڈرائیور عام عوامی طبقے کے ساتھ سول سوسائٹی بھی اسکو سراہ رہی ہے
جو عکاسی ہے کہ
ابھی اس قوم میں زندہ قائم رہنے کی غیرت ماضی کو واپس لانے کی آگ دہک رہی ہے
یہ بھارتی مہاشے جو نہیں جانتے کہ امت محمدی
ترک عرب بنگالی پاکستانی ملایشین نہیں ہے
ایک جسم ہے
جس کے اعضاء میں سے کوئی ایک تکلیف میں ہو تو درد سارا جسم محسوس کرتا ہے
اس لیے پاکستان کا فخر ہے عربی تاریخ بھی
ترکی تاریخ بھی
کیونکہ ایک جسم کے بکھرے ہوئے اجزاء ہیں جو اکٹھے ہونے جا رہے ہیں
مہاشے کی تند و تیز زبان زہر اگل رہی تھی کہ
پاکستان کے اپنے ہاس کیا ہے ؟
یہاں میں متفق ہوں
پیسے کی دوڑ نے
ہمارے لکھاری ادیب سب کے سب ابن الوقت بنا دیے
اپنی تاریخ پر محنت اس لیے نہیں کی
کہ قوم کو جاہل سمجھا
اور
ایسے ڈرامے بنانا رقم کا ڈوبنا جانا
ارطغرل باطل پر حق کی چوٹ ہے
تحریر صرف پیسے مشروط نہ ہو
مقصد سامنے ہو تو
وہ ڈرامہ بھی دنیا بھر میں دیکھا جا سکتا تھا
لیکن
یہ مشکل تخلیقی تحقیقاتی کام ہے
آجکل رواج ڈیزائنرز کا ہے
کئی چیتھڑے جوڑو بے رنگ جوڑا بناو اور کماو
یہی کام مصنفین کر رہے ہیں
کوئی مقصد سامنے نہیں کہ
کچھ ایسا چھوڑ کر جانا ہے جو امت کیلیے فائدہ مند ہو
بڑہاپا آگیا
رنگ پینٹ کر کے ابھی تک صرف مجھے سنو
مجھے مانو کی بے اثر تکرار سنائی دیتی ہے
آئیے عظیم ترکی طرح عظیم پاکستان بنائیں
ایسی ہی کوششیں ہم بھی کریں
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
بھارتی تجزیہ نگار چیخ رہا تھا
ڈرامہ ترک
تاریخ ترک
کردار ترک
پیسہ ترکی لگا رہا ہے
پاکستان کیوں کسی عبداللہ کی طرح پرائی شادی میں دیوانہ بنا
ٹی وی سوشل میڈیا
سب کا سب قصیدہ گو کیوں ؟
اس یندو بنیے کو کوئی بتایے تم کہتے ہو
پاکستان آج سے پہلے عرب تاریخ پر یوں اتراکر بات کرتا تھا
جیسے اسکی اپنی شاندار تاریخ ہو
آج پاکستان یہی قصیدہ خوانی
عربی تاریخ سے ترک تاریخ کی طرف منتقل کر رہا ہے
سنو جاہلو
جن کے کانوں میں اللہ سبحانی و تعالی نے وقر ڈال دیے ہوں
آنکھوں پر پردے
دلوں میں قفل لگے ہوں
وہ کیسے جان سکتے ہیں
کہ
سارا عالم اسلام ہمارا ہے
خواہ
وہ فلسطین ہو یا کشمیر
ہمارے دشمن سانجھے
خواہ
اسرائیل ہو یا بھارت
تاریخ ترک یو یا عربی
سب ہمارے اسلام کا جھنڈا بلند کر رہے تو ہم پیچھے کیسے رہیں؟
یہ تاریخ یہ
چٹانوں کی جبینوں پر سجدہ کرنے والے
دنیا میں جہاں جہاں ہیں
وہ ایک ہیں ان کی تاریخ ایک ہے
ماضی کی شان عرب
مستقبل کا مان ترکی
مقصد سوچو
سب کا کیا ہے
سربلند ی اسلام
ارطغرل پر بات کرتے ہوئے جس طرح
اس ہندو بنیت کے منہ سے کف نکل رہا تھا
چہرے کی درشتگی اور آواز کی تیزی
ارطغرل کی بات یاد دلا گئی
کہ
اونچی آواز صرف اذان کی سنتا ہوں
کسی کے باپ کی مجال نہیں کہ
میرے سامنے آواز بلند کرے
واہ
انشاء اللہ قرآن کا فیصلہ
مرد حاکم ہے
قوام ہے
یہ ڈرامہ نئی مسلمان نسل کو دنیا کے ہر مسلمان ملک میں اپنا جائزہ لینے قوام ہونے کا شعور ضرور دے گا
کیا تھے وہ مرد مومن
جنکا
جینا مرنا اسلام کی سربلندی کیلیے تھا
کم وسائل اور ایسے میں صرف جزبہ ایمانی کے ساتھ ملک پر ملک فتح کرنا اور تاریخ کے چھ سو سال اپنے نام کرنا
مسلمانوں کو ضرور جھنجھوڑے گا
جگائے گا بیدار کرے گا
وقت بدل رہا ہے
سلام ہے ماں کے اس لعل پر جس نے عورتوں سے ہٹ کر مرد مجاہد کو اجاگر کرنے کا بیڑہ اس مجہول معاشرے میں اٹھایا
اللہ کوشش مانگت ہے
شاندار نتیجہ کوشش کا منتظر ہے
الحمد للہ
امت مسلمہ کی بیداری اور ماوں کے لیے اب
ارطغرل کی پرورش کا پھر وقت آگیا
لکھے ہوئے انتہائی پر اثر ڈائیلاگز اور ان میں زندگی کی حرارت جیسی جزباتی ادائیگی ہی
وہ پھانس ہے
جو اسلام دشمنوں کو
پھانس بن کر چبھ رہا ہے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر