جاسوسی اور ڈرون حملے، امریکی صدر اوباما کی مقبولیت کم ہو گئی

Barack Obama

Barack Obama

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی میں ایک ریسرچ گروپ نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے شہریوں کی جاسوسی کے معاملات اور یوکرائن تنازع کی وجہ سے گزشتہ ایک سال میں جرمنی اور روس میں امریکی صدر باراک اوباما کی مقبولیت میں تیزی سے کمی آئی ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں امریکا کی بطور ریاست مقبولیت برقرار رہی تاہم امریکا کے جاسوسی کے پروگرام اور پینٹاگان کے دوسرے ممالک میں ڈرون حملوں کے پروگرام کی دنیابھر میں مخالفت کی گئی۔

پیو ریسرچ سنٹرکی جانب سے دنیاکے 44 ممالک میں سروے کیا گیا جس میں مجموعی طور پر 56 فیصد لوگوں نے صدر اوباما کے اقدامات کی حمایت کی جو گزشتہ سال سے کم ہے۔ اس سروے میں 44 ممالک کے 48 ہزار 643 نوجوان افراد نے حصہ لیا۔ صدر اوباما کو مشرق وسطی کے علاوہ دیگر تمام ممالک میں مقبولیت حاصل ہے۔

جہاں اسرائیل کے سوا تمام ممالک میں انکی مقبولیت 35 فیصد سے کم ہے۔ سروے کے مطابق صرف 7 فیصد پاکستانی صدر اوباما کے اقدامات کے حامی ہیں، یہ شرح تمام ممالک میں سب سے کم ہے۔

اسرائیل میں اوباما کی مقبولیت 10 پوائنٹس اضافے کیساتھ اس سال 71 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ چین میں صدر اوباما کی مقبولیت 51 فیصد ہے۔ تین ممالک جرمنی، روس اور برازیل میں صدر باراک اوباما کی مقبولیت میں خاصی کمی ہوئی جسکی وجہ گزشتہ سال ان ممالک کیساتھ امریکہ کے تنازعات میں اضافہ ہونا ہے۔

پیو ریسرچ سنٹرکا کہنا تھا کہ جرمنوں کی ای میلوں، ٹیلیفون کالزکی نگرانی سے صدر اوباما کی مقبولیت کو نقصان پہنچا۔ جرمنی میں امریکی صدر کی مقبولیت 17 فیصدکمی کے بعد 71 فیصد ہو گئی، برازیل میں امریکی صدر کی مقبولیت 69 فیصد سے 52 فیصد تک گر گئی۔

دوسری جانب روس میں اوباما کی مقبولیت صرف 15 فیصد رہ گئی ہے۔سروے رپورٹ کے مطابق 22 ممالک میں لوگوں کو امریکی حکومت کے بارے میں اس یقین میں کمی ہوئی کہ امریکا شخصی آزادیوں کا احترام کرتا ہے۔ سروے میں ڈرون حملوں کوبھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ سروے کے مطابق 44 میں سے 37 ممالک میں آدھی سے زیادہ آبادی نے ڈرون حملوںکی مخالفت کی،ان ممالک میں امریکی کے حلیف نیٹو ممالک برطانیہ، فرانس اور سپین بھی شامل ہیں۔