کراچی (جیوڈیسک) حکومت کہتی ہے کہ پی آئی اے کی پرواز روکنے والے ہڑتالی ملازمین کے پر کتر دیں گئے لیکن جوائنٹ ایکشن کیمٹی کہتی ہے ڈرنے والے نہیں۔ قومی ایرلائن کی نج کاری نہ رکی تو کل کوئی پرواز نہیں اڑے گی۔
کراچی میں پی آئی اے ہیڈ آفس پر جاری احتجاج آج معمول سے کچھ ہٹ کر تھا، لوگ خوف اور جذبے کی ملی جلی کیفیت میں تھے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی ڈیڈ لائن کا آخری دن تھا اور حکومت نے لازمی سرویسز کے قانون کی دھمکی دے رکھی تھی، شام میں جیسے ہی پی آئی اے میں لازمی سروسز کے قانون کے نفاذ کی خبر آئی ملازمین کے اشتعال میں اضافہ ہوگیا،بچے بھی اپنے والدین کے روزگار کو بچانے کیلئے میدان میں آگئے۔
ایکشن کمیٹی کے چیئرمین کیپٹن سہیل بلوچ کا کہنا تھا کہ لازمی سروس کا قانون لگے، لاٹھی چلے یا گولی، پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے، حکومت کوشش کرکے دیکھ لے کل پی آئی اے کا کوئی طیارہ نہیں اڑے گا۔
پی آئی اے ملازمین کے احتجاج میں بچے بھی شامل ہو گئے ہیں، اسکول یونی فارم میں بچیوں نے قومی ایئرلائن کی عظمت کے گیت گائے۔ ملازمین نے لازمی سروسز ایکٹ کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم کی ایئرلائن کو بکنے نہیں دیں گے۔
ادھر سینٹرل ریزرویشن کنٹرول اور فلائٹ آپریشن سمیت پی آئی اے کے حساس شعبہ جات میں رینجرز کو تعینات کیا گیا ہے جبکہ اعلیٰ پولیس افسران پی آئی اے ہیڈ آفس پہنچے اور ایکشن کیٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ ایکشن کیمٹی نے منگل کو صبح 7 بجے ہیڈ آفس پر اور 10 بجے جناح ٹرمینل پر دھرنا دینے اور فلائٹ آپریشن مکمل بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔