عدیس ابابا (جیوڈیسک) افریقی ملک ایتھوپیا میں ناکام فوجی بغاوت کے نتیجے میں امہارا ریاست کا وزیراعظم اور اس کا مشیر ہلاک ہو گئے ہیں تاہم حکومت کا تختہ الٹنے کی فوجی بغاوت ناکام بنا دی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ہفتے کی شام مسلح افراد نے ریاستی وزیر اعظم امباچو مکونن اور اس کے مشیر کو ان کے دفتر میں گھس کر گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی۔
مقامی حکومت کے سربراہ اور ان کے معاون کو ہلاک کرنے کی سرکاری سطح پر تصدیق کی گئی ہے۔ ایتھوپیا کے وزیراعظم ابی احمد کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے بغاوت کی کوشش کے دوران آرمی چیف پر بھی گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوئے ہیں۔
ایتھوپیا کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق امہارا ریاست کی حکومت کے سربراہ اور ایک سینیر عہدیدار کو بغاوت میں قتل کر دیا گیا۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق بغاوت کے پیچھے بعض فوجی جرنیلوں کا ہاتھ ہے۔
وزیراعظم ابی احمد کہنا ہے کہ بغاوت کے دوران آرمی چیف جنرل سیاری میکونن زخمی ہوئے ہیں۔ انہیں علاج کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ناکام فوجی بغاوت کے بعد وزیراعظم احمد فوجی وردی پہن کر ٹی وی پر نمودار ہوئے اور قوم سے خطاب میں فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے آرمی چیف کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کی صحت کیسی ہے۔
ادھر ایتھوپیا میں امریکی سفارت خانے نے ملک میں موجود امریکی شہریوں کومحتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق فوجی بغاوت کے بعد مرکزی دارالحکومت ادیس ابابا اور ریاست امہارا کے پایہ تخت بحر دار میں بھی فائرنگ اور تشدد کے واقعات کی خبریں آئی ہیں۔
ایتھوپیا کی حکومت نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک کی نو خود مختار ریاستوں میں سےایک ریاست میں حکومت کا تختہ الٹنے کی ناکام کوشش کی گئی۔
وزیراعظم ابی احمد کے سیکرٹری نیگوسو ٹیلاھن نے ‘اے بی سی’ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بحر دار حکومت کے خلاف فوج کی منظم بغاوت کو کچل دیا گیا ہے۔