یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی ادارہ صحت کی ہدایات پر اگر عمل کیا جاتا تو یورپی یونین میں سن 2019 کے دوران قریب دو لاکھ انسانی زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔ یورپی ماحولیاتی ایجنسی نے اتنی زیادہ انسانی جانیں ضائع ہونے کا انکشاف کیا ہے۔
یورپی ماحولیاتی ایجنسی نے اپنی نئی رپورٹ میں بیان کیا ہے کہ فضائی آلودگی سے یورپی یونین میں سن 2019 کے دوران تین لاکھ سات ہزار سے زائد اموات ہوئیں اور ان میں سے کم از کم نصف افراد کو بے وقت کی موت سے بچایا جا سکتا تھا۔ اس رپورٹ میں یورپی یونین کے رکن ممالک کی فضا میں موجود مہلک ذرات کی تفصیلات بھی بیان کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوا کے معیار کو باریک ذرات خاص طور پر نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور پھر زمینی سطح پر اوزون کی مقدار سے ناپا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سن 2018 کے مقابلے میں سن 2019 میں یورپی یونین کی فضائی آلودگی میں یقینی طور پر کمی ہوئی لیکن ابھی بھی یہ زیادہ ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن یا ڈبلیو ایچ او نے فضائی آلودگی سے متعلق اپنے نئے رہنما اصول رواں برس شائع کیے ہیں۔ یورپی ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق اگر پہلے سے یہ رہنما اصول دستیاب ہوتے اور سن 2019 میں ان پر مناسب انداز میں عمل کیا جا سکتا تو کم از کم مجموعی ہلاکتوں میں سے نصف یعنی ایک لاکھ اٹھہتر ہزار کے قریب افراد کو بے وقت کی موت سے بچایا جا سکتا تھا۔
یہ امر اہم ہے کہ براعظم یورپ میں فضائی آلودگی بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق کارخانوں کی چمنیوں سے جس قدر سبز مکانی یا گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کم ہو گا، اسی حساب سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی واقع ہو گی۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے فضائی آلودگی کو بہتر بنانے کا معیار مقرر کر رکھا ہے اور ان کی وضاحت رہنما اصولوں میں بیان ہے۔ عالمی ادارہ اس وقت یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ اس بلاک کی فضائی آلودگی کو کم سے کم کیا جا سکے۔
مہلک فضائی آلودگی انسانوں میں پھیپھڑوں کی بیماری بشمول کینسر کا باعث بنتی ہے۔ سانس لینے سے خطرناک اجزاء جب انسانی پھیپھڑوں میں جاتے ہیں تو سرطان جیسی جان لیوا اور موذی بیماری جنم لے سکتی ہے۔
عالمی ادارے کے ماہرین کے مطابق یورپی یونین جس لگن سے فضائی آلودگی کم کرنے میں مصروف ہے، یہ اس کا ثبوت ہے کہ وہ درست سمت میں رواں دواں ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے یورپی دفتر کے سربراہ ہانس ہینری کلوگے نے یورپی ماحولیاتی ایجنسی کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صاف ہوا میں سانس لینا بھی انسان کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ ان کے مطابق یہ ضروری اور لازمی ہے کہ ایسے صحت مند حالات پیدا کیے جائیں تا کہ انسانی معاشرے مضبوط خطوط پر استوار ہو سکیں۔
یورپی ماحولیاتی ایجنسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہانس برُونِنکس (Hans Bruyninckx) کا کہنا ہے کہ دنیا کو صاف توانائی، نقل و حرکت، زراعت اور صنعتوں میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ ہانس برُونِنکس کے مطابق ایسا کرنے سے ہی انسانوں کو صحت مندانہ، زرخیز، پائیدار اور معیاری زندگی کی فراہمی ممکن ہو گی۔