یورپی یونین بیلاروس پر مزید پابندیاں لگا سکتی ہے

Meeting

Meeting

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن وزیر خارجہ کے مطابق یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بیلاروس پر پابندیوں کا نفاذ اہم ترین موضوع ہے۔ مہاجرین کے معاملے پر ان دنوں بیلاروس اور یورپی یونین میں ٹھنی ہوئی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کے مطابق یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے پیر روز طلب کیے گئے اجلاس میں بیلاروس کے بعض حکام پر اضافی پابندیوں کے نفاذ کا امکان ہے۔اس اجلاس میں وزراء منسک حکومت کی جانب سے یونین کی سرحد پر ‘ہائبرڈ حملے‘ کے تناظر میں نئی ممکنہ پابندیوں پر گفتگو کریں گے۔

یورپی یونین نے بیلاروس پر الزام لگایا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کو پولینڈ کے ساتھ جڑی سرحد کی جانب روانہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ یہ غیر قانونی مہاجرین یورپی یونین میں داخل ہو سکیں۔

برسلز میں وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شریک ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہائیکو ماس نے کہا کہ ”فی الحال ہم کسی بھی طور ابھی وہاں نہیں پہنچے جہاں پابندیوں کا سلسلہ ختم سمجھا جا سکے۔‘‘ اعلیٰ جرمن سفارت کار نے فضائی کمپنیوں کو بھی متنبہ کیا کہ وہ مہاجرین کو منسک پہنچانے سے گریز کریں بصورتِ دیگر ان کی پروازوں کو یورپی ہوائی اڈوں پر اترنے سے روک دیا جائے گا۔

ہائیکو ماس کے مطابق منسک میں جو بظاہر دکھائی دے رہا ہے وہ ایک غیر انسانی عمل ہے، اس میں مہاجرین کو یورپی یونین پر دباؤ ڈالنے کے ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ صورت حال حالیہ دنوں میں خراب سے خراب تر ہوئی ہے۔

ممکنہ طور پر یورپی یونین کے وزرائے خارجہ پابندیوں کے نئے سلسلے میں ہوائی کمپنیوں اور ٹریول ایجنٹس کو بھی ہدف بنا سکتے ہیں۔

یونین کے حکام کے مطابق پابندیوں کی لپیٹ میں جو بھی آئے گا، اس کے یورپی یونین میں موجود اثاثوں کو منجمد کر دیا جائے گا اور ان پر سفری پابندیاں بھی لگائی جائیں گی۔ ان پابندیوں میں شمار کیے جانے والوں کے نام اگلے دنوں میں سامنے لائے جا سکتے ہیں۔

پولینڈ، لیتھوینیا اور لیٹویا کی بیلاروس کے ساتھ جڑی سرحدوں پر ہزاروں مہاجرین کے اجتماع نے سرحدی صورت حال کو انتہائی گھمبیر کر رکھا ہے۔

متحدہ عرب امارات نے مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے بیلاروس کا سفر اختیار کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس پابندی کی تصدیق عراقی ٹریول کمپنیوں کی جانب سے سامنے آئی ہے۔ بیلاروس پہنچنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے بتایا گیا ہے۔

اس دوران لیتھوینیا کے صدر گیٹاناس ناؤسیڈا نے کہا ہے کہ مختلف رکاوٹوں کے پیدا ہونے کے سبب عرب دنیا سے بیلاروس پہنچنے کے لیے مہاجرین نے نیا رُوٹ روس کا اپنا لیا ہے۔

پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد پر مہاجرین کا بحران

مہاجرین کے بحران کے شدید ہونے پر یورپی یونین کی رکن بالٹک ریاست لیٹویا نے بیلاروس کی سرحد پر فوجی مشقیں شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان مشقوں میں حصہ لینے کے لیے تین ہزار فوجی سرحد پر متعین کر دیے گئے ہیں۔