برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد اس یورپی بلاک کا جغرافیائی مرکز بھی اب کافی حد تک جنوب مشرق کی طرف کھسک گیا ہے۔ یونین کا نیا مرکز اب ایک چھوٹا سا جرمن گاؤں بن گیا ہے، جس کی آبادی محض چند درجن نفوس پر مشتمل ہے۔
برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ سے پہلے تک اس بلاک میں شامل ریاستوں کی تعداد 28 تھی۔ 31 جنوری کی نصف شب جب برطانیہ کئی عشروں تک یونین کا رکن رہنے کے بعد بالآخر اس اتحاد سے نکل گیا، تو یکم فروری سے یونین کی رکن ریاستوں کی تعداد کم ہو کر 27 رہ گئی۔
اس تبدیلی کا جنوبی جرمنی کے ایک چھوٹے سے گاؤں گاڈہائم کی حیثیت پر فرق یہ پڑا کہ اب وفاقی جرمن صوبے باویریا کا یہ گاؤں جغرافیائی طور پر یورپی یونین کا نیا مرکز بن گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس گاؤں کی آبادی صرف 80 نفوس پر مشتمل ہے۔ مقامی باشندے گزشتہ کافی عرصے سے اپنے گاؤں کو حاصل ہونے والی اس خصوصی حیثیت کے استقبال کی تیاریاں کر رہے تھے۔
گاڈہائم صوبے باویریا میں وُرسبُرگ کاؤنٹی کے بلدیاتی علاقے ‘فائی چوئخ ہائم‘ میں واقع ہے اور وہاں کے باشندوں کے اہم ترین ذرائع آمدنی زراعت اور مویشی پالنا ہی ہیں۔ اس بلدیاتی علاقے کا اپنا ایک میئر بھی ہے، جسے گاڈہائم اور دیگر قریبی دیہات کے باسی منتخب کرتے ہیں۔
اس بلدیاتی علاقے کے موجودہ میئر کا نام ژُرگن گوئٹس ہے۔ وہ کہتے ہیں، ”گاڈہائم کو اب پوری یورپی یونین کا جغرافیائی مرکز بن جانے سے جو اعزاز ملا ہے، اس کا ایک خوش کن پہلو بھی ہے اور ایک اداس کر دینے والا بھی۔ خوش کن اس لیے کہ اب گاڈہائم جغرافیائی طور پر ستائیس رکنی یورپی یونین کا مرکز بن گیا ہے۔ اداس کر دینے والا اس لیے کہ بریگزٹ کے بعد یونین کے رکن ممالک کی تعداد 28 کے بجائے 27 ہو گئی ہے اور ہماری خواہش تھی کہ برطانیہ آئندہ بھی یونین کا رکن ہی رہتا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی رکن ملک نے یونین کو خیرباد کہا ہے۔‘‘
گاڈہائم نے اپنے لیے اس منفرد اعزاز کو منانے کا طریقہ یہ نکالا کہ اس گاؤں کے عین وسط میں سرسبز گھاس والی ایک جگہ پر، جہاں فرانس کے نیشنل کارٹوگرافک انسٹیٹیوٹ کی طرف سے ارضیاتی پیمائش کے مطابق یونین کا نیا مرکز بنتا ہے، یورپی یونین، جرمنی اور اس علاقے کے پرچم لہرائے گئے۔
بریگزٹ سے پہلے تک یورپی یونین کا جغرافیائی مرکز جرمن صوبے باویریا ہی کا ایک چھوٹا سا شہر ‘ویسٹرن گرُنڈ‘ تھا، جو گاڈہائم سے تقریباﹰ 56 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف واقع ہے۔
اس باویرین قصبے کی خاتون میئر بِرگِٹے ہائیم نے بتایا، ”ہم جانتے تھے کہ بریگزٹ کے بعد ہمارے قصبے کے پاس یورپی یونین کا جغرافیائی مرکز ہونے کا اعزاز نہیں رہے گا۔ اب یہ بات ہمارے لیے ماضی کا قصہ بن گئی ہے۔‘‘
لیکن بِرگِٹے ہائیم ناامید بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ”اگر سکاٹ لینڈ میں آزادی کا کوئی نیا ریفرنڈم ہوا، جو کامیاب رہا اور سکاٹ لینڈ نے یورپی یونین میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا، تو یہی اعزاز ایک بار پھر ہمارے پاس لوٹ آئے گا اور ویسٹرن گرُنڈ ایک بار پھر پوری یورپی یونین کا مرکز بن جائے گا۔‘‘