لندن (جیوڈیسک) برطانیہ کو اب یہ فیصلہ کرنا ہو گا وہ بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے لیے یورپی یونین کی طرف سے پیشکش کردہ شرائط قبول کرتا ہے یا پھر طے شدہ تاریخ پر بغیر کسی معاہدے کے ہی اس بلاک کو چھوڑتا ہے۔
یورپیئن کونسل نے جمعرات 21 مارچ کو بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کے لیے برطانیہ کے سامنے دو ممکنات رکھے ہیں۔ خیال رہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین کو چھوڑنے یا بریگزٹ کے لیے 29 مارچ کی تاریخ طے ہے تاہم برطانیہ اب چاہتا ہے کہ اس تاریخ میں توسیع کر دی جائے تاکہ مناسب انداز سے اس یورپی بلاک کو چھوڑنے کی صورت ممکن ہو سکے۔
پہلی صورت: اگر برطانوی پارلیمان آئندہ ہفتے اُس معاہدے کے حق میں ووٹ دیتی ہے جس پر برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے یورپی یونین کے ساتھ اتفاق کر چکی ہیں، تو بریگزٹ کی تاریخ میں 22 مئی تک کی توسیع ہو سکتی ہے۔
دوسری صورت: اگر برطانوی پارلیمان اس معاہدے کی توثیق نہیں کرتی تو یورپی یونین بریگزٹ کی تاریخ میں مختصر توسیع یعنی 12 اپریل تک کا وقت دے گی۔
اگر برطانوی پارلیمان اس معاہدے کو تسلیم نہیں کرتی اور بریگزٹ کی تاریخ میں 12 اپریل تک توسیع کی طرف جاتی ہے تو ایسی صورت میں برطانیہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ آیا وہ بریگزٹ کی تاریخ میں لمبے عرصے کی توسیع کی طرف جاتا ہے اور یورپین انتخابات میں شریک ہوتا ہے، یا پھر 22 مئی کو بغیر معاہدے کے لیے اس بلاک کو چھوڑتا ہے۔
یورپیئن کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’برطانوی حکومت کے پاس ابھی بھی یہ معاہدے، بغیر معاہدے، طویل عرصے کی توسیع یا پھر آرٹیکل 50 کو واپس لینے کے امکانات موجود ہیں۔ 12 اپریل کی تاریخ اس حوالے سے اہم ہے کہ برطانیہ یورپی پارلیمانی انتخابات کراتا ہے یا نہیں۔ اگر یہ اُس وقت تک طے نہیں ہوتا تو پھر بریگزٹ کے عمل میں توسیع کی صورت خود بخود ختم ہو جائے گی۔‘‘
برطانوی وزیراعظم نے یورپیئن کونسل کے صدر سے ملاقات کے بعد کہا کہ انہوں نے یورپی یونین کی پیشکش کو قبول کر لیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی بریگزٹ میں توسیع کے حوالے سے ہونے والے اتفاق رائے کا خیر مقدم کیا ہے۔