القدس (جیوڈیسک) فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ دارالحکومت مشرقی القدس ہونے والی آزاد مملکت ِ فلسطین کے قیام پر مبنی نہ ہونے والا کوئی بھی منصوبہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکتا۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی ‘وفا’ کے مطابق مصری سیاحتی علاقے شارم الاشیخ میں شروع ہونےو الے “استحکام کے ماحول میں سرمایہ کاری” عنوان کے حامل یورپی یونین ۔ عرب لیگ سربراہی اجلاس سے خطاب کرنے والے عباس نے بتایا کہ “صد سالہ معاہدہ یا پھر دارالحکومت القدس ہونے والی آزاد ریاست فلسطین کے قیام کی منظوری نہ دینے تک علاقے میں استحکام و امن و امان کوششیں کامیابی نہیں ہو سکتیں۔
“مملکت ِ فلسطین کو تسلیم نہ کرنے والی یورپی مملکتوں کی جانب سے اب اسےتسلیم کرنے کا وقت آنے یا آنے کے حوالےسے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عباس نے بتایا کہ یہ اقدام اسرائیل کے خلاف اٹھایا گیا ایک قدم یا پھر امن مذاکرات کا ایک متبادل نہیں ہے تا ہم فلسطین کو ایک آزاد مملکت کے طور پر تسلیم نہ کیا جانا یورپی یونین کے اصولوں کے متضاد فعل ہے۔
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ اسرائیل کی عرب اور اسلامی مملکتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول کی سطح پر لانے کی کوششیں اس ملک میں امن و آشتی لانے میں معاون ثابت نہیں ہو ں گی اور قیام ِ امن کا واحد راستہ سال 2002 میں قبول کردہ عرب امن منصوبہ ہے۔
خطے میں قیام ِ امن کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اپیل کرنے والے عباس نے کہا کہ اس اعتبار سے اسرائیل کی نئی یہودی کالونیو ں کی تعمیری سرگرمیوں کو روکنے۔ یورپی یونین کی جانب سے مملکت فلسطین کو تسلیم کرنے اور اقوام ِمتحدہ کی مستقل رکنیت پر مبنی سیاسی و قانونی اقدامات اٹھاتے ہوئے دو مملکتی حل کے نظریے کو تقویت دلانا ہو گی۔
صدر عباس نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ “جدید تاریخ کے طویل ترین قبضے کے خاتمے اور ہر کس کے لیے امن و امان کے ماحول میں زندگی بسر کر سکنے کے لیے کسی کثیر الجہتی میکانزم کے قیام اور بین الاقوامی سطح پر امن کانفرس کےانعقاد پر زور دیا ہے۔