یورپی یونین: روس کے بیانات میں تضاد ہے، باہمی تعاون کا راستہ ابھی کھلا ہے

Ursula von der Leyen

Ursula von der Leyen

یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈر لئین نے کہا ہے کہ ایک طرف روس کا، یونٹوں کے کچھ حصے کی واپسی کا، اعلان کرنا اور دوسری طرف یوکرائن کے مقبوضہ صوبوں ڈونیسک اور لوہانسک سے متعلق فیصلہ ایک دوسرے سے متضاد اقدامات ہیں لیکن باہمی تعاون کا راستہ ابھی تک کھُلا ہے۔

وان ڈر لئین نے یورپی یونین کونسل کے سربراہ چارلس میشل اور یورپی یونین کے ہائی کمشنر برائے خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسی جوزف بوریل کے ہمراہ یورپی پارلیمنٹ جنرل اسمبلی کی روس کے ساتھ تعلقات اور یوکرائن سے متعلقہ موضوعات پر منعقدہ نشست سے خطاب کیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے اتحاد کے قیام کا مقصد یورپ کی تمام جنگوں کو ختم کرنا تھا۔ اس وقت روس کے اقدامات کی وجہ سے ہمیں سرد جنگ کے بعد سے اب تک کے سب سے بڑے خطرے کا سامنا ہے۔

وان ڈر لئین نے کہا ہے کہ یوکرائن کے عوام ہر آن جنگ لگنے کے خطرے کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ ڈپلومیسی نے ابھی معاملے کو ختم نہیں کیا۔ کل روس کا ایک طرف بعض فوجی یونٹوں کی واپسی کا اعلان کرنا اور دوسری طرف اسمبلی کا نام نہاد ڈونیسک اینڈ لوہانسک جمہوریہ کو تسلیم کرنے کی اپیل کو صدر پوتن کی منظوری کے لئے نہایت سرعت کے ساتھ کریملن بھیجنا ایک دوسرے سے متضاد اقدامات ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ کل جرمن چانسلر اولاف شُولز کے ساتھ ملاقات میں صدر پوتن کا یہ کہنا کہ منسک سمجھوتے کے علاوہ اور کوئی متبادل نہیں ہے خوش کن بات ہے۔ روس کے لئے ہماری اپیل نہایت واضح اور کھُلی ہے۔ جنگ کا انتخاب نہ کریں باہمی تعاون کا راستہ ابھی بھی کھُلا ہے”۔