واشنگٹن (جیوڈیسک) ایک تازہ رپورٹ کے مطابق، گذشتہ عشرے کے دوران القاعدہ کے دہشت گرد نیٹ ورکس کے یورپ میں داعش کے ساتھ منسلک دہشت گرد شاخوں کے آپس میں براہِ راست رابطے تھے، جس نے حالیہ ماہ کے دوران حملوں کا ایک سلسلہ جاری رکھا ہے۔
’ہینری جیکسن سوسائٹی‘ لندن میں قائم ایک تحقیقی ادارہ ہے۔ اُس کی ایک مطالعاتی رپورٹ میں یورپ میں القاعدہ سے منسلک نیٹ ورکس پر نظر ڈالی گئی ہے، جو 2000ء کے اوائل کا دور ہے جب نیٹو کی قیادت والے اتحاد نے افغانستان کو فتح کیا، اور دولت اسلامیہ کے ساتھ منسلک حالیہ نیٹ ورکس کا انکشاف ہوا ہے، جن کے تانے بانے پیرس اور برسلز کے حالیہ دہشت گرد حملوں سے جا ملتے ہیں۔ کئی بار ایک ہی جیسے نام سامنے آئے۔
رپرٹ سٹن اِس رپورٹ کے شریک مصنف ہیں۔ بقول اُن کے ’’اِن عناصر کے بارے میں تکرار جرم، جنھیں القاعدہ کے لیے سرگرمی سے کام کرنے کے باعث سزا سنائی گئی، اُن افراد کو تربیت کی فراہمی اور اُنھیں بڑاھاوا دیا گیا، جو پیرس اور برسلز کے حملوں میں ملوث تھے‘‘۔
اِن افراد میں عبد الحامد عبدو شامل ہیں، جو نومبر 2015ء میں پیرس حملوں کے سربراہ رابطہ کار تھا؛ اور نجیم لشوری، جو بم سازی کے نیٹ ورک کا چیف تھا، جس نے مارچ میں برسلز ہوائی اڈے پر خودکش بم حملہ کیا۔
سَٹن نے بتایا ہے کہ ’’وہ کئی ایک افراد سے منسلک تھا جن پر گذشتہ برسوں کے دوران القاعدہ کی سرگرمیوں میں ملوث رہ چکا تھا؛ اور اُن کا ایک عالم دین، خالد زرکانی سے رابطہ تھا، جو اِن جیسے کئی افراد کے لیے والد کا درجہ رکھتا تھا۔ اُنھیں ’پاپا نوئل‘ (فادر کرسمس) کے نام سے پکارا جاتا تھا، چونکہ وہ اپنے جرائم سے حاصل کردہ رقوم تحائف پر خرچ کرتا تھا، اور اُنھیں قدامت پسند بناتے ہوئے، اُن پر نظر رکھتا تھا‘‘۔
اِن میں سے القاعدہ کے سابق نیٹ ورکس کے متعدد معمر ارکان گذشتہ دہائی کے دوران، افغانستان کا سفر کر چکے تھے، اور اُنھوں نے اپنا علم یورپ کی نوخیز دہشت گرد شاخوں کر منتقل کیا، ایسے میں جب شام کی خانہ جنگی جہادی لڑاکوں کو متوجہ کرنے کے لیے ایک بلند آواز ثابت ہوئی۔