اسٹاک ہوم (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا کے بہت سے ممالک نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے کئی مہینوں سے عاید پابندیوں میں نرمی پیدا کرنا شروع کی ہے۔ کیفے، سیاحتی مراکز اور متعدد شعبوں کی بندش کے بعد دوبارہ سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ دوسری طرف یوروپی یونین میں صحت کے شعبے کے ماہرین نے کرونا کی دوسری لہر کے امکان پر خبردار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کوویڈ 19 کے کیسز میں یورپ میں لاک ڈائون اور سماجی دوری بڑھانے کے اقدامات دوبارہ نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ امکان درمیانے درجے سے زیادہ ہے اور پابندیوں میں بتدریج نرمی اور لوگوں ایک دوسرے کے ساتھ قربت وبا کو دوبارہ پھیلا سکتی ہے۔
یوروپی سینٹر برائے انسداد امراض کے ذریعہ کیے جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں کرونا کی شرح میں درمیانے درجے کی نئی لہر اٹھ سکتی ہے۔
مرکز کی ڈائریکٹر آندریا امون نے کہا کہ اس وبائی مرض کا خاتمہ نہیں ہوا ہے۔ یہ دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی مزید کہا کہ اگرچہ کوویڈ 19 میں پورے یورپ میں انفیکشن میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس بیماری کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ابھی بھی کوشش کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ معاشرتی دوری کے حوالے سے سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے اور صحت عامہ کے اعلی معیار کو برقرار رکھا جائے۔
اسٹاک ہوم میں قائم یوروپی سینٹر برائے انسداد امراض نے یورپی یونین میں بیماریوں کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کی ہیں۔ ان کے جائزے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ بہت سی حکومتوں کے عائد سخت معاشرتی پابندیوں کے اقدامات نے وبا کی منتقلی کو کم کردیا ہے۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے گذشتہ پیر کو اعلان کیا تھا کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے۔ عالمی ادارے نے کرونا وبا کے معاملے میں لا پرواہی برتنے کے سنگین نتائج پر بھی متنبہ کیا۔