پیرس(جیوڈیسک)فرانس میں بے روزگاری کی شرح نے سترہ برس کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ جبکہ اسپین میں بھی بیروزگاری کی شرح ستائس فیصد سے بھی بڑھ گئی ہے اوراب بے روزگار افراد کی تعداد62لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔جس کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔یورپ میں اقتصادی بحران ایک کے بعد دوسرے ملک میں حکومتوں کیلیے مسائل پیداکررہاہے۔
فرانس جیسے ترقی یافتہ ملک میں 32لاکھ سے زائد افراد بی روزگار ہیں۔19سو96کے بعدیہ پہلی بارہے کہ ملک کوایسی صورتحال کا سامناہواہے۔آٹومیکرزکی جانب سے ہزاروں افراد کو نوکریوں سے نکالنے کے سبب مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے افرادبھی سڑکوں پرہیں۔اگرکہیں نوکریاں مل رہی ہیں تووہ نیشنل ایمپلائمنٹ ایجنسی ہے۔
یورپ ہی کے ایک اورملک اسپین میں اس سال کے پہلے چارماہ میں بیروزگارافراد کی تعداد ساٹھ لاکھ سے زائدہے۔یہ یوروزون کی چوتھی بڑی معشیت ہے اورشہری سراپہ احتجاج ہیں کہ حکومتی پالیسیوں نے بیروزگاری کی شرح ستائس اعشاریہ دوفیصد پرپہنچادی ہے۔
نوبت یہ ہے کہ اب اسپین میں قریبا بیس لاکھ افراد ایسے ہیں، جن کے گھر کا ہرفرد بی روزگار ہے۔آسان قرضوں کے سبب جوپراپرٹی بوم آیا تھا،وہ بنکوں کے دیوالیہ ہونے سے ختم ہوچکا اور کنسٹرکشن کے شعبے سے وابستہ افرادکی جیبیں خالی ہیں۔
یونان سمیت یورپ کیکئی دیگرممالک میں بھی اقتصادی بحران نے بیروزگاری میں اضافہ کیاہے۔تاہم جرمنی کی صورتحال اب بھی بہترہے۔اوراسکی وجہ صنعتی آلات سازی میں غیرمعمولی صلاحیت ہے۔