یورپ نے کوئی قدغن عاید کی تو میزائلوں کی رینج بڑھا دی جائے گی : ایران کا انتباہ

General Hossein Salami

General Hossein Salami

تہران (جیوڈیسک) سپاہِ پاسداران انقلاب ایران کے ڈپٹی کمانڈر بریگیڈئیر جنرل حسین سلامی نے یورپ کوخبردار کیا ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ کے میزائلوں کی تیاری کے پروگرام پر کوئی تحدیدات عاید نہ کرے ورنہ وہ ان کی تزویراتی رینج میں ا ضافہ کردے گا۔

ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق بریگیڈئیر جنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ ’’اگر یورپی یا کوئی اور ایران کو میزائلوں سے غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں تو پھر ہم تزویراتی صلاحیت میں اضافے پر مجبور ہوں گے‘‘۔

انھوں نے کہا کہ ’’ میں نے ایران کے میزائلوں کی نئی حقیقت کے بارے میں آج جو کچھ سنا ہے، وہ یہ کہ ہم پر میزائلوں کی رینج میں اضافے کے لیے کوئی رکاوٹ یا تکنیکی پابندی عاید نہیں ہے‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایرا ن اپنی دفاعی حکمتِ عملی کے تحت میزائل ٹیکنالوجی کو ترقی دے رہا ہے اور یہ حکمتِ عملی ضرورت کے مطابق تبدیل ہوتی رہتی ہے۔

ایران نے ہفتے کے روز انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر اپنے نئے کروز میزائل کے کامیاب تجربے کا ا علان کیا تھا۔ یہ میزائل 1350 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ایرانی وزیر دفاع امیر حاتمی نے کہا تھا کہ حوزہ کروز میزائل نے اپنے ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا ہے ۔انھوں نے اس کو ایران کا طویل ہتھیار قراردیا ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے جولائی 2015ء میں طے شدہ تاریخی سمجھوتے کے تحت اپنے جوہری پروگرام کو منجمد کردیا تھا مگر وہ بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کو ترقی دینے پر مسلسل کام کررہا ہے۔ اسی کو جواز بنا کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں جوہری سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا ا علان کردیا تھا اور ایران کے خلاف دوبارہ اقتصادی پابندیاں عاید کردی تھیں۔

یورپی حکومتوں نے ابھی تک ایران کے ساتھ اس جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھا ہوا ہے۔تاہم ان میں سے بعض ایران کے خلاف بیلسٹک میزائل پروگرام پر قدغنیں عاید کرنے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

واضح رہے کہ ایران نے رضاکارانہ طور پر اپنے میزائلوں کی رینج کو دو ہزار کلومیٹر تک محدود کردیا تھا لیکن یہ اب بھی اسرائیل اور مشرقِ اوسط میں امریکا کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

امریکا اور اس کے یورپی اتحادی ایران پر اپنے میزائل پروگرام کو مسلسل ترقی دینے کا الزام عاید کرتے رہتے ہیں لیکن ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے اور اس کا کہناہے کہ اس کا میزائل پروگرام خالصتاً دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔