یورپ میں نئے کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد قریب ایک ملین، ڈبلیو ایچ او

Coronavirus

Coronavirus

یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپ میں نئے کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ایک ملین تک پہنچنے کو ہے۔ برطانیہ میں لاک ڈان کی مدت میں توسیع زیر بحث ہے اور اس بارے میں حتمی اعلان آج ہی متوقع ہے۔

یورپ میں نئے کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ایک ملین کے قریب پہنچ گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی یومیہ بریفنگ کے دوران مطلع کیا گیا کہ اس وقت دنیا بھر میں کوڈڈ انیس کے تقریبا نصف متاثرین بر اعظم یورپ کے مختلف ملکوں میں ہیں۔ یورپی سطح پر اموات کی تعداد چوراسی ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

دریں اثنا 185 ممالک میں اس وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اور متاثرین کی عالمی سطح پر تعداد بیس لاکھ سے زائد ہے۔ کووڈ انیس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ سینتیس ہزار سے زائد ہے۔ اس مرض سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد پانچ لاکھ سے زائد بتائی جا رہی ہے۔

برطانیہ میں لاک ڈان کی مدت میں توسیع کا امکان

برطانیہ میں جاری لاک ڈان کی مدت میں تین ہفتوں کی توسیع کا امکان ہے۔ وزیر خارجہ ڈومینک راب اس سلسلے میں آج دیگر وزرا سے مشاورت کر رہے ہیں جس کے بعد توسیع کا باقاعدہ طور پر اعلان کیا جا سکتا ہے۔

برطانیہ میں کووڈ انیس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد قریب تیرہ ہزار ہے اور حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ موجودہ صورت حال میں لاک ڈان میں نرمی خارج از امکان ہے۔ برطانوی طبی اہلکار آئندہ چند دنوں کے دوران بھی بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

بھارت میں عوامی مقامات پر تھوکنے والوں کو جرمانے قید کا سامنا

بھارتی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ عوامی مقامات پر تھوکنے والوں کو جرمانے اور ایک سال تک قید کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔ پان کی پیک تھوکنے وغیرہ جیسے عوامل پر کئی ریاستوں میں پہلے سے ہی پابندی عائد ہے تاہم کورونا وائرس کے پھیلا کے تناظر میں اب حکومت اس پر سختی سے عملدرآمد کا ارادہ رکھتی ہے۔

تھوکتے ہوئے پکڑے جانے کی صورت میں سزا طے کرنے کا اختیار ریاستی حکومتوں کو دیا گیا ہے۔ بھارت میں کووڈ انیس کے مصدقہ کیسز کی تعداد آج بروز جمعرات بارہ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

یونانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ مختلف جزائر پر قائم مہاجر کیمپوں سے معمر اور طبی حوالے سے کمزور افراد کو منتقل کرنے کا عمل اسی ماہ شروع کر دیا جائے گا۔

امیگریشن منسٹری کے احکامات کے تحت بحیرہ ایجیئن کے یونانی جزائر سے ڈھائی ہزار کے قریب تارکین وطن کو ملک کے مختلف حصوں میں ہوٹلوں اور دیگر مقابلتا محفوظ کیمپوں میں منتقل کیا جائے گا۔ دو ہفتوں پر محیط یہ آپریشن امکانا انیس اپریل کے بعد شروع ہو گا۔

یونان کے مختلف جزائر پر انتہائی خستہ حال کیمپوں میں پھنسے مہاجرین کی تعداد چھتیس ہزار کے لگ بھگ ہے جبکہ ملک بھر میں ایک لاکھ مہاجرین موجود ہیں۔

بر اعظم ایشیا میں اقتصادی ترقی بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ

عالمی مالیاتی فنڈ نے خبردار کیا ہے کہ بر اعظم ایشیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی اقتصادیات موجودہ نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا سے بری طرح متاثر ہو سکتی ہیں۔

آئی ایم ایف کے ایشیا پیسیفک خطے کے ڈائریکٹر چینگ یونگ ری کے مطابق سن 1960 کی دہائی کے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہو سکتا ہے کہ خطے میں اقتصادی نمو کی شرح صفر فیصد رہے۔

ان کے بقول یہ صورتحال سن 2008 اور سن 2009 کے مالیاتی بحران اور ایشیا میں سامنے آنے والے سن 1997 اور سن 1998 کے معاشی بحران سے کہیں زیادہ سنگین ہو سکتی ہے۔ چینگ نے بتایا کہ یورپ اور امریکا میں کساد بازاری کے اثرات بھی ایشیائی منڈیوں پر منفی انداز میں مرتب ہوں گے۔

امریکا میں بھی پابندیوں میں نرمی زیر غور

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی ممکن بنانے کے لیے آج ایک منصوبہ پیش کر رہے ہیں۔ تازہ ترین پریس بریفنگ میں انہوں نے دعوی کیا ہے کہ امریکا اس بحران کی شدت سے گزر چکا ہے۔ ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے چند صنعتوں میں کام شروع کرنے کے حوالے سے قوائد و ضوابط طے کیے ہیں۔

بریفنگ کے دوران ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ کم متاثرہ ریاستیں آہستہ آہستہ یکم مئی سے پابندیاں ختم کر سکتی ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ٹرمپ کے دعوے کے باوجود پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران امریکا میں چھبیس سو سے زائد اموات ریکارڈ کی گئیں۔

غریب ممالک کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں ایک سال کی رعایت

ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی ٹوئنٹی نے دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں ایک سال کی رعایت کا اعلان کیا ہے۔ اس بارے میں اعلان سعودی وزیر خزانہ محمد الجدان نے دیگر رکن ملکوں کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے گورنروں کے ساتھ مشاورت کے بعد بدھ کو ریاض میں کیا۔

جی ٹوئنٹی نے غریب ملکوں کو کووڈ انیس کی وبا سے نمٹنے کے لیے بیس بلین ڈالر فراہم کرنے کا بھی کہا ہے۔ اس پیش رفت سے دنیا کے غریب ترین 76 ممالک مستفید ہو سکیں گے۔ آئی ایم ایف اور عالمی بینک غریب ممالک کے لیے قرضوں کی ادائیگی میں رعایت کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔