تہران (جیوڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ یورپ نے ابھی تک امریکا کی مخالفت میں جوہری سمجھوتے کو بچانے کے لیے کوئی قیمت چکانے کا ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے اور وہ صرف خالی خولی بیانات ہی جاری کررہا ہے۔
انھوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی حکومتوں نے آیندہ نومبر میں امریکا کی پابندیوں کے نفاذ کے بعد ایران کے ساتھ تیل کی تجارت اور بنک کاری کے شعبوں میں تعاون برقرار رکھنے کے لیے تجاویز پیش کی ہیں لیکن ان کے تجویز کردہ اقدامات ابھی تک ان کے بیانات تک ہی محدود ہیں اور انھوں نے کوئی عملی اقدام نہیں کیا ہے‘‘۔
جواد ظریف نے کہا:’’ وہ اگرچہ آگے بڑھے ہیں لیکن ہمیں یقین ہے کہ یورپ ابھی تک امریکا کی حقیقی معنوں میں مخالفت کرتے ہوئے قیمت چکانے کو تیار نہیں ہے‘‘۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی کو ایران اور چھے عالمی طاقتوں کے درمیان طے شدہ جوہری سمجھوتے سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا اور اس کے بعد ایران کے خلاف ہٹائی گئی پابندیاں دوبارہ نافذ کردی ہیں۔ ان میں سے بعض قدغنوں کا اطلاق 6 اگست سے ہوا ہے اور بعض کا نومبر سے ہوگا۔
سمجھوتے میں شریک تین یورپی ممالک برطانیہ، جرمنی اور فرانس اس عزم کا اظہار کرچکے ہیں کہ وہ ایران کو اقتصادی فوائد مہیا کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے لیکن یورپ کی بڑی کمپنیاں امریکی پابندیوں کے خوف سے ایران سے کاروبار سمیٹ کر واپس جا چکی ہیں یا جارہی ہیں ۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ’’ایران یورپ کے سیاسی عزم کا جواب دے سکتا ہے لیکن اس کے ساتھ کوئی عملی اقدام بھی تو ہونا چاہیے۔یورپی یہ تو کہتے ہیں کہ جوہری سمجھوتا ان کی سکیورٹی کے شعبے میں ایک کامیابی ہے ۔اب ہر ملک کو اس سکیورٹی کی قیمت ادا کرنی چاہیے اور سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ہم انھیں آنے والے مہینوں میں یہ قیمت ادا کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں‘‘۔