ایران (جیوڈیسک) اگر ایران جولائی 2015ء میں عالمی طاقتوں کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو یورپ اس پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عاید کر دے گا۔
ایران کی ایک سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرِب نے سوموار کو یہ اطلاع دی تھی کہ امریکا کی جوہری سمجھوتے سے دستبرداری کے ردعمل میں ایران اپنے منجمد جوہری پروگرام پر دوبارہ کام شروع کردے گا لیکن اس نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران جوہری سمجھوتے سے انخلا کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔اس ضمن میں ایرانی صدر حسن روحانی بدھ کو کوئی اعلان کرنے والے ہیں۔
فرانس کے ایوان صدر کے ایک ذریعے نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم یہ نہیں چاہتے، ایران کل ( بدھ کو) جوہری سمجھوتے کی خلاف ورزی پر مبنی اقدامات کا اعلان کرے کیونکہ اس صورت میں ہم یورپی ممالک سمجھوتے کی شرائط کے تحت ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عاید کرنے کے پابند ہوں گے لیکن ہم ایسا نہیں چاہتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ایرانی ایسا کوئی فیصلہ نہیں کریں گے‘‘۔
ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایرنا نے یہ اطلاع دی ہے کہ ’’ایران (آج) جوہری سمجھوتے سے متعلق اپنے وعدوں کو محدود کرنے کے لیے اپنے فیصلے کا اعلان کرے گا اور یہ اقدام امریکا کی جوہری سمجھوتے سے یک طرفہ طور پر دستبرداری کے ردعمل میں کیا جائے گا۔اس نے مزید کہا ہے کہ وزارت خارجہ روس، چین، جرمنی ، فرانس اور برطانیہ کے سفیروں کو اپنے اس فیصلے سے آگاہ کردے گی اور صدر حسن روحانی اس ضمن میں انھیں ایک خط بھیجیں گے۔