امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ ایک نئے جوہری سمجھوتے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یورپی اتحادیوں کو دھمکی دی ہے کہ اگرانہوں نے امریکا کی شرائط پرایران کے ساتھ نئے جوہری معاہدے کی تجویز کی حمایت نہ کی تو ان کی مصنوعات پر محصولات عاید کیے جائیں گے۔
‘العربیہ ڈاٹ نیٹ’ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر برطانیہ ، فرانس اور جرمنی ایران پرسنہ 2015ء کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا باضابطہ الزام عائد نہیں کرتے ہیں تو وہ یورپی کاروں کی درآمد پر محصولات عاید کرسکتے ہیں۔
تینوں یورپی ممالک نے منگل کے روز جوہری معاہدے کے مطابق تنازعات کے حل کےمیکا نزم کو فعال کرنے کا اعلان کیا۔ یورپ کا یہ اقدام سرکاری سطح پر الزام کے مترادف ہے کہ تہران معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ دوسری طرف ایران نے تینوں یورپی ممالک کے فیصلے پر تنقید کرتےہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔
سنہ 2015ء کو سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں طے پائے معاہدے کو موجودہ امریکی انتظامیہ برقرار نہیں رکھ سکی۔ اس معاہدے سے دستبرداری کے بعد سے واشنگٹن نے “زیادہ سے زیادہ دباؤ” پالیسی کے فریم ورک کے تحت ایران کی تیل کی برآمدات کو روکنے کے لیے پابندیاں عاید کیں۔ اس کا ہدف تہران کو ایٹمی سرگرمیوں پر زیادہ پابندیاں عاید کرنے والے ایک وسیع معاہدے کو قبول کرنے پر مجبور کرنا، اس کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو روکنا اور خطےمیں اس کی پراکسی وار کو ختم کرنا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے منگل کے روز ٹرمپ سے جوہری معاہدے کو تبدیل کرنے کے لیے ایک نیا معاہدہ طے کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ تہران کے پاس جوہری ہتھیار موجود نہیں ہیں۔ ٹرمپ نے ان کے اس بیان کی تحسین کرتے ہوئے ‘ٹویٹر’ پر اس کا جواب دیا تھا۔ ان کاکہنا تھا کہ “میں جانسن سے اتفاق کرتا ہوں۔ “ٹرمپ معاہدہ” کو جوہری معاہدے کی جگہ لینا چاہیئے”۔
واحد راستہ دریں اثنا فرانسیسی وزیر خارجہ ژن ایو لی ڈریان نے بدھ کے روز کہا کہ ایران اور امریکا کے مابین موجودہ بحران کے حل کا واحد راستہ ہے کہ واشنگٹن اور تہران کے درمیان ایک نیا معاہدہ ہے جس کے تحت ایران اپنی جوہری سرگرمیاں مزید محدود کرے اور امریکا بہ تدریج ایران پرعاید اقتصادی پابندیاں اٹھائے۔
فرانسیسی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے لوڈریان نے کہا کہ ان کے ملک اور یورپی شراکت داروں نے ستمبر 2017 سے نئی مذاکرات شروع کرنے کے لیے جو کوششیں کیں۔ ان میں ایران کو یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ وہ 2025ء تک ہرطرح کی جوہری سرگرمیاں اور بیلسٹک میزائلوں کی تیاری روکنے کے ساتھ خطے میں اپنی مداخلت بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خیال میں ایران اور امریکا کے درمیان جاری بحران کو ختم کرنے کا یہی ایک راستہ ہے۔