یورپ (جیوڈیسک) یورپ میں ان دنوں سورج سوا نیزے پرآکر شدید گرمی برسا رہا ہے جس کے باعث وہاں گرمی کا گزشتہ 9 سالہ ریکارڈ بھی ٹوٹ چکا ہے اور پارہ 40 ڈگری تک جا پہنچا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپین اور پرتگال کے کئی شہروں میں درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے لوگ گرمی سے بچنے کے لیے سوئمنگ پول اور سمندر کا رخ کررہے ہیں جب کہ فرانس، اٹلی، بیلجیم اور ہالینڈ میں بھی درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
برطانیہ میں بھی 2006 کے بعد سب سے زیادہ گرمی ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں درجہ حرارت میں مزید اضافے کی پیش گوئی کی ہے، شدید گرمی سے برطانیہ میں جاری ومبلڈن ٹینس چیمپینز شپ کی چھت کو مکمل طورپر بند کردیا گیا ہے اور تماشائیوں کو سر ڈھانپنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ پر پہنچ گیا جس نے لوگوں کے ذہنوں میں 2003 کی تلخ یادیں تازہ کردیں جس میں یورپ بھر میں 15 ہزار لوگ جان کی بازی ہار گئے تھے۔ فرانس میں حکام نے عام لوگوں کے لیے خصوصی ایئر کنڈیشن کمرے کھول دیئے ہیں جہاں بالخصوص بزرگ افراد کو ٹھہرایا گیا ہے۔
اسپین اورپرتگال کے 40 سے زائد صوبوں میں درجہ حرارت بڑھنے کی وارننگ جاری کردی گئی ہے جب کہ جنوبی شہر کورڈوبا میں ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے گرمی کی شدت کے باعث جنگل کے آگ کی لپیٹ میں آنے کی وارننگ بھی جاری کردی گئی ہے۔برطانوی محکمہ صحت نے ضعیف العمر افراد اور حاملہ خواتین کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے جب کہ عوام کو پانی کا استعمال بڑھانے، ڈھیلے اور گیلے کپڑے پہننے کا بھی کہا گیا ہے۔
شدید گرمی کے باعث ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ پر ہیٹ اسٹروک کا خدشہ ہوسکتا ہے اور ایسا ہونے پر شہری فوری طور پرڈاکٹرز سے رجوع کریں کیونکہ ہیٹ اسٹروک موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔