برسلز (جیوڈیسک) یورپ کے مختلف شہروں میں سال نو کی تقریبات کے دوران دہشت گردی کے ممکنہ خطرے کے سبب سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے جب کہ برسلز میں اس سلسلے میں ہونے والی تمام تقریبات کو منسوخ کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیلجئیم کے دارالحکومت برسلز کے میئر نے تصدیق کی ہے ہر برس سالِ نو کے موقع پر آتش بازی اور جشن کی تقریبات میں شرکت کے لئے کم از کم ایک لاکھ افراد شریک ہوتے ہیں اور ’ان حالات میں ہم ہر کسی کی تلاشی نہیں لے سکتے، اس لئے انہوں نے ملک کے وزیر دفاع سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس برس ہم جشن نہیں منائیں گے۔
گزشتہ ماہ پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کے بعد کسی بھی ممکنہ خدشے کے پیش نظر فرانس میں سالِ نو کی تقریبات کے موقع پر 60 ہزار پولیس اور فوجی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ پیرس کے میئر این ہیڈالگو کا کہنا ہے کہ ہم نے نئے سال کا استقبال دھوم دھڑکے کے بجائے ایک ایسے انداز میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ہمارے جذبات کا عکاس ہو، اس لئے اس مرتبہ آتش بازی کا روایتی مظاہرہ نہیں ہوگا بلکہ نئے سال کے آغاز سے 5 منٹ قبل ایک ویڈیو دکھائی جائے گی جسے پیرس کی مشہور شاہراہ شانزے لیزے پر نصب اسکرینز پر بھی نشر کیا جائے گا۔
جرمنی کے دارالحکومت برلن میں سال نو کے استقبال کے لئے منعقدہ تقریب کے لئے بھی خصوصی سیکیورٹی انتظامات کئے گئے ہیں، تقریب میں آنے والے ہر شخص کی خصوصی تلاشی لی جائے گی اور کسی کو بھی سفری بیگ لانے اور آٹش بازی کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ شام میں داعش کے خلاد صدر بشار الاسد کے سب سے بڑے اتحادی ملک روس میں بھی اس موقع پر خصوصی انتطامات کئے جارہے ہیں، روس کے دارالحکومت ماسکو کا مشہور زمانہ ریڈ اسکوائر عوام کے لئے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔