یونان (اصل میڈیا ڈیسک) پناہ گزینوں کی ایک کشتی ترکی اور یونان کے درمیان بحیرہ ایجیئن میں ڈوبنے سے گیارہ لوگ مارے گئے ہیں، جن میں آٹھ بچے شامل تھے۔
یہ واقعہ ہفتے کو ترک ساحلی شہر چشمے کے قریب پیش آیا، جو یونانی جزیرے خیوس کے پاس ہے۔ کشتی پر کل انیس افراد سوار تھے، جن میں سے آٹھ کو بچا لیا گیا۔
ان واقعات کے باوجود پناہ گزین اب بھی یورپ پہنچنے کے لیے خطرناک سمندری راستے اختیار کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کی اکثریت افغانستان، عراق اور شام سے ہوتی ہے۔
اس تازہ واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی شہریت فی الحال واضح نہیں۔
پچھلے چند دنوں میں ترکی سے یورپی ممالک ہجرت کی کوششوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔
یونانی کوسٹ گارڈ کے مطابق اس سے قبل یونان اور اٹلی کے درمیان بحیرہ ایونی میں جمعے کی شب ایک کشتی ڈوبنے کے واقعے میں کم از کم بارہ افراد مارے ہوئے۔ اس واقعے میں اکیس افراد کو بچا لیا گیا تھا۔
یونانی حکام کے مطابق ریسکیو کی کارروائی میں تین کشتیوں اور ایک ہیلی کاپٹر نے حصہ لیا۔ حکام نے مزید بتایا کہ ریسکیو کی کارروائی اتوار کی صبح تک جاری رہی۔
ادھر شمالی مقدونیہ کے حکام نے بتایا ہے کہ دو مختلف واقعات میں سامان بردار ٹرینوں میں چھپ پر مغربی یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے باسٹھ افراد کو پکڑ لیا گیا ہے۔
ایک واقعہ یونان کی سرحد کے قریب جمعے کو پیش آیا۔ چیک جمہوریہ، شمالی مقدونیہ اور آسٹریا کے بارڈر گارڈز پر مشتمل فورس نے تصدیق کی کہ معمول کی چیکنگ کے دوران ایک ٹرین سے بیالیس افراد کو پکڑ لیا گیا، جن میں سے اکثر کا تعلق مراکش سے تھا۔
بعد ازاں جمعے کی شام اسی مقام پر ایک اور ٹرین سے بیس پناہ گزین پکڑے گئے، جن میں پاکستانی، الجزائری، مراکشی اور افغان باشندے شامل تھے۔ ان افراد کو یونان کے ایک حراستی مرکز پہنچا دیا گیا ہے، جہاں سے انہیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔