جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارن بار نے کہا ہے کہ یورپ کو اپنے تحفظ کے لیے خود متحرک ہونا چاہیے۔ یورپی ممالک چاہتے کہ اس براعظم کے سلامتی کے لیے امریکا اپنا کردار ادا کرتا رہے۔
جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارن بار نے کہا ہے کہ امریکا میں ڈیموکریٹ جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد واشنگٹن حکومت جرمنی سے امریکی افواج کے انخلا کا منصوبے پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی سے امریکی افواج واپس بلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔
جرمن خاتون وزیر نے کہا کہ امریکی صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران ڈیموکریٹ سیاستدان جو بائیڈن نے کہا تھا کہ کامیابی کی صورت میں وہ جرمنی میں متعین امریکی افواج کے حوالے سے جامع نظر ثانی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم اتنا امکان ضرور ہے کہ اس منصوبے میں تبدیلی ضرور آئے گی لیکن دیکھنا ہے کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ مکمل طور پر واپس لے لیا جاتا ہے یا کوئی ترامیم کی جاتی ہیں۔
جرمنی میں تقریبا 35 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں جن کی اکثریت ملک کے مغرب اور جنوب میں ہے۔ لیکن اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس 75 سالہ پرانے تعلق میں تبدیلیاں لانے کے خواہشمند ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے جرمنی سے بارہ ہزار امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا۔ فوج کی واپسی کا یہ عمل امریکا اور جرمنی کے مابین فوجی اتحاد کے لیے ایک بہت بڑا امتحان ثابت ہو سکتا ہے۔
منگل کے دن ہیمبرگ میں واقع جرمن ملٹری یونیورسٹی میں اسٹوڈنٹس سے خطاب میں جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ یورپ کو اپنے تحفظ کے لیے خود متحرک ہونا چاہیے۔ انہوں نے اس تضاد کا بھی اعتراف کیا کہ ایک طرف تو یورپ امریکا کی عسکری مدد چاہتا ہے لیکن ساتھ ہی وہ اپنے سلامتی معاملات کے تحفظ کے لیے خود بھی اپنے قدموں پر کھڑا ہونا چاہتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں یورپ اور امریکا کے مابین عسکری تعاون کے حوالے سے کئی سوالات اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ صدر ٹرمپ نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں یورپی ممالک کی مالی مدد کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا، جس میں جرمنی کو بالخصوص ہدف بنایا گیا تھا۔
جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ عسکری صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے یورپ کو سب سے پہلے افریقہ میں جاری اپنے آپریشنز امریکا کے بغیر سرانجام دینا ہوں گے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اس کے باوجود یورپ کے لیے امریکی تعاون ناگزیر ہی رہے گا۔
دوسری طرف فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے حال ہی کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ کی تبدیلی کو ایک موقع سمجھتے ہوئے یورپ کو اپنی اسٹریٹیجک آزادی کے حصول کی کوشش کو تیز کرنا چاہیے نا کہ اس نظریے سے پیچھا ہٹا جائے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ بطور اتحادی واشنگٹن حکومت یورپ کے اس اقدام کا احترام کرے گی کہ وہ دفاعی صلاحیتوں میں خود مختار ہو جائے۔