لندن (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد سے اب تک وہاں آباد یورپی باشندوں میں سے تقریباﹰ پانچ ملین برطانیہ ہی میں مستقل رہائش کے اجازت ناموں کے لیے درخواستیں دے چکے ہیں۔ ان میں بہت بڑی اکثریت یورپی یونین کے شہریوں کی ہے۔
لندن میں برطانوی وزارت داخلہ نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا گیا کہ ان تقریباﹰ 49 لاکھ یورپی شہریوں میں سے اب تک 44 لاکھ درخواست دہندگان کو یہ اجازت دی بھی جا چکی ہے کہ وہ مستقبل میں بھی برطانیہ میں آباد رہ سکتے ہیں۔ ان میں سے اب تک تقریباﹰ 34 ہزار یورپی شہریوں کی درخواستیں مسترد بھی کی جا چکی ہیں۔
برطانیہ گزشتہ برس کے اوائل میں یورپی یونین سے عملاﹰ نکل گیا تھا، جس کے بعد بریگزٹ کی ایک سال کی عبوری مدت شروع ہو گئی تھی، جو اس سال یکم جنوری سے ختم ہو چکی ہے۔
پہلے یورپی یونین کے ایک رکن ملک کے طور پر برطانیہ یورپی داخلی منڈی کا بھی رکن تھا اور یونین کی رکن ریاستوں کے شہریوں کو وہاں بلا روک ٹوک آنے جانے، کام کرنے اور رہائش اختیار کرنے کی بھی اجازت تھی۔
اب لیکن لندن کے یورپی مشترکہ داخلی منڈی سے اخراج کے بعد سے یہ سہولت ختم ہو چکی ہے۔ اس لیے بریگزٹ معاہدے کے تحت برطانیہ میں رہائش پذیر یورپی باشندوں اور یونین کے رکن ممالک میں مقیم برطانوی شہریوں کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو جہاں ہیں، وہیں مستقل رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں۔
لندن کے برسلز کے ساتھ طے پانے والے بریگزٹ معاہدے کے تحت برطانیہ اور یورپی یونین کے شہری جہاں ہیں، وہ وہیں پر آئندہ بھی مستقل آباد رہنے کی درخواستیں اس طرح دے سکتے ہیں کہ انہیں مستقبل میں بھی وہی حقوق حاصل رہیں گے، جیسے ماضی میں حاصل تھے۔
تاہم اس کے لیے ان باشندوں کو برطانوی یا یورپی ممالک کے حکام کو اس سال تیس جون تک یہ درخواستیں دینا ہوں گی کہ وہ آئندہ بھی وہیں رہنا چاہتے ہیں جہاں وہ بریگزٹ سے پہلے رہائش پذیر تھے۔
موبائل فون سروسز فراہم کرنے والے دنیا کے اس دوسرے بڑے ادارے کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ برطانیہ کو الوداع کہہ دینا خارج از امکان نہیں ہے اور ممکنہ طور پر یہ ادارہ اپنے ہیڈکوارٹرز جرمن شہر ڈسلڈورف میں منتقل کر دے گا۔ جرمن علاقے رائن لینڈ میں ووڈافون کے نئے کیمپس میں پانچ ہزار ملازمین کی گنجائش ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ جرمنی اس ادارے کی سب سے بڑی منڈی بھی ہے۔
بریگزٹ ڈیل کے مطابق یورپی یونین کے رکن ممالک میں آباد برطانوی شہری تو آئندہ بھی اپنے میزبان یورپی ممالک میں مستقل بنیادوں پر مقیم رہ سکتے ہیں۔ تاہم برطانیہ میں بریگزٹ کے بعد بھی مستقل رہائش کا حق ان ممالک کے شہریوں کو حاصل ہے، جو یورپی یونین کے کسی رکن ملک، یورپی اقتصادی برادری میں شامل کسی ریاست یا پھر سوئٹزرلینڈ کے شہری ہوں۔
ان یورپی باشندوں کے لیے لازمی شرط بس یہی ہو گی کہ وہ بریگزٹ سے پہلے سے برطانیہ میں باقاعدہ طور پر رہائش پذیر رہے ہوں اور بڑے جرائم میں ملوث نہ رہنے سمیت معمول کی چند دیگر قانونی شرائط بھی پورا کرتے ہوں۔