یورپی وزرائے خارجہ کی عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر بات چیت

Temporary Ceasefire Ukraine

Temporary Ceasefire Ukraine

پیرس (جیوڈیسک) فرانس، جرمنی، یوکرین اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان مشرقی یوکرین میں عارضی جنگ بندی کے معاہدے سے متعلق آج بات چیت کی جاری ہے۔ اس معاہدے سے لڑائی میں کمی تو ہوئی ہے تاہم یہ معاہدہ کیف اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان لڑائی کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔

اس معاہدے کے تحت عارضی جنگ بندی کا آغاز 15 فروری سے ہونا تھا۔ اس عارضی جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی یورپ کی سلامتی اور تعاون کی تنظیم او ایس سی ای کے مطابق یہ معاہدہ اہم اور اسٹریٹیجک علاقوں میں لڑائی روکنے میں ناکام ہو گیا ہے۔ پیر کو او ایس سی ای کے عہدیداروں نے اہم اسٹریٹیجک شہر ماریوپول اور ڈیبالٹسیو کے اندر اور ان کے اردگرد کے علاقوں میں عارضی جنگ بندی کی مسلسل خلاف وزریوں کی اطلاع دی ہے۔

ڈیبالٹسیو وہ قصبہ ہے جس پر گزشہ ہفتہ باغیوں نے قبضہ کیا تھا۔ او ایس سی ای کے سربراہ کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں عمومی طور پر اس علاقے میں فوجی کارروائیوں میں زیادہ تر کمی واقع ہوئی ہے اور عارضی جنگی بندی کے دوران دوسرے محاذوں میں مزید لڑائیاں نہیں دیکھی گئی ہیں۔ کیف، روس اور علیحدگی پسندوں پر عارضی جنگ بندی معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے جو یوکرین، روس، جرمنی اور فرانس کے رہنمائوں کی کوششوں سے عمل میں آیا۔

یوکرین کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل سے امن دستے مشرقی یوکرین میں بھیجنے کی درخواست کی تھی، انہوں نے روس نواز باغیوں پر مشرق میں دوسرے علاقوں میں جاری حملوں کا الزام عائد کیا ہے۔ اس سے قبل پیر کو یوکرین کی فوج نے کہا کہ وہ اگلوں مورچو ں سے معاہدے کے مطابق ہتھیاروں کو واپس نہیں لائے گی کیونکہ اس کے بقول باغی اب بھی روسی سرحد کے قریب کچھ اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔