فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) دنیا بھر میں قیامت برپا کرنے والے ‘کرونا’ وائرس سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری حرکت میں آگئی ہے۔ ایک فرانسیسی اخبار ‘لی فگارو’ نے اپنی ایک رپورٹ میں حالیہ ‘جی 20’ اجلاس اور اس سے قبل یورپی ممالک کی ورچوئل سربراہ کانفرنس پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ دونوں کانفرنسیں ‘کرونا’ وائرس سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تحریک کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔
فرانسیسی اخبار “لی فگارو” نے ‘جی 20′ سربراہ اجلاس کے بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ کرونا وباء کے پہلے ہفتوں میں عالمی سطح پر ملا جلا رد عمل سامنے آیا مگر جلد ہی عالمی برادری نے کرونا سے لڑںے کے لیے متفقہ موقف اختیار کرلیا ہے۔
اخبار لکھتا ہے کہ اس وقت کُرہ ارض کے تقریبا تمام ممالک کرونا سے متاثرہ ہیں۔ بین الاقوامی برادری کو اجتماعی طور پر متحرک ہونے (بحران سے نمٹنے کے لیے) مفتقہ عزم کا اظہار کرنا ہوگا۔ یہ عالمی سطح کے ممتاز رہ نماؤں کا ہدف تھا جو جمعرات کو دو غیر معمولی ویڈیو سمٹ کے انعقاد پر راضی ہوگئے تھے۔ پہلے اجلاس میں گروپ آف ٹوئنٹی کے سربراہان مملکت شامل تھے، جن میں بڑی بین الاقوامی تنظیموں اقوام متحدہ، عالمی ادارہ صح، عالمی بینک، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، وغیرہ کے رہ نماؤں نے بھی شرکت تھی۔ دوسرا اجلاس یورپی یونین کے 27 ممالک کے رہ نماؤں پر مشتمل تھا۔
“لی فیگارو” کے مطابق’ جی 20′ اجلاس یورپی سربراہ اجلاس کے مقابلے میں پرسکون تھا۔ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز جو بیس عظیم طاقتوں کے گروپ جو دو تہائی انسانیت اور اس کی تین چوتھائی ‘جی ڈی پی’ کی نمائندگی کرتا ہے سے خطاب میں ‘کرونا’ کو عالمی انسانی بحران قرار دے کر اس سے نمٹنے کے لیے پوری دنیا کو ایک صفحے پر آنے کی دعوت دی۔
‘جی 20’ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معیشت پر کرونا بحران کے نتائج کا سامنا کرنے کے لیے ممالک اور مرکزی بینکوں نے پانچ کھرب ڈالر سے زیادہ کی رقم مختص کرنے کا اعلان کیا۔ یہ رقم کرونا سے نمٹنے کے لیے ویکسین کی تیاری اور پسماندہ ممالک اور خطوں کے لوگوں کو اس وباء کے اثرات سے نکالنے پر صرف کی کی جائے گی۔
اخبار نے مزید کہا کہ اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ نے کسٹم ڈیوٹی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشتعل کر دیا۔
فرانسیسی اخبار ‘لی فگارو’ کے مطابق ‘جی 20’ اجلاس سے قبل یورپی سربراہ اجلاس کا انعقاد کیا گیا مگر اس کا اختتام ایک المیے پر ہوا۔ اس اجلاس میں 27 یورپی ممالک نے کرونا وائرس کے بحران کے آغاز کے بعد تیسری بار ملاقات کی۔ اجلاس کے دوران کرونا سے نمٹنے کے لیے معاشی اور مالی اقدامات کے معاملے اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ یوروپی یونین طبی اور بچاؤ کے سازوسامان مہیا کرے گا، علاج اور ویکسین کے بارے میں تحقیق تیار کرے گا اور یوروپی یونین سے باہر پھنسے ہوئے یورپی شہریوں کو ان کے ملکوں میں واپسی کو یقینی بنائے گا۔
جمعرات کی شام کے آغاز میں تین گھنٹوں کی بات چیت کے بعد اٹلی کے وزیر اعظم جوسیپی کونٹے نے اپنے یورپی ہم منصبوں پر 27 یورپی یونین کے سفیروں کے ذریعہ تیار کردہ اجلاس کے نتائج کی حمایت کرنے سے انکار کردیا۔
کورونا بانڈ کی مخالفت کونٹے نے کہا کہ ہم کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ ماضی میں آفات کی صورت میں مداخلت کرنے کے لیے تیار کردہ اوزار اس صدمے کے لیے موزوں ہیں جس نے اتنی بڑی تباہی مچا دی ہے۔ کونٹے نے نیدرلینڈز اور فن لینڈ ، جو یورو بانڈز کے اجرا کی اجازت نہیں دینا چاہتے کا حوالہ دیا۔ یورو بانڈز فرانس سمیت نو دوسرے یورپی ملکوں کی تجویز تھی۔ مگر تمام ممالک اس سے متفق نہیں ہوسکے۔
یورپی سربراہ اجلاس کے اختتام پر یورپی کونسل کے صدر چارلس میشل نے تبصرہ کرتے ہوئے اسے مضبوط سیاسی بحث قرار دیا۔ لی فیگارو نے ایک سفارت کار کے حوالے سے اس مسئلے کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کونٹے نے اس معاملے کو اطالوی مقامی سیاست کے انداز میں نمٹا ہے۔
اخبار نے مزید کہا کہ یورپی سمٹ کے اختتامی بیان کا ہر لفظ جس پر اٹلی نے اتفاق کیا احتیاط سے لکھا گیا تھا۔