کراچی (جیوڈیسک) بھارت کی طرز پر پابندی سے بچنے اور یورپی یونین کو اعلیٰ معیار کے آم کی برآمد ممکن بنانے کیلیے جامع تجاویز وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو ارسال کر دی گئی ہیں۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے دی جانے والی تجاویز رواں سیزن میں یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ کیلیے سرکاری سطح پر تشکیل دیے جانے والے پروٹوکول کا حصہ بنیں گی اور یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ کیلیے پری کولیفائڈ ایکسپورٹرز کیلیے سرکاری پروٹوکول کی پابندی لازم ہوگی۔ پی ایف وی اے کے ترجمان اور سابق چیئرمین وحید احمد کے مطابق ان تجاویز میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ ایکسپورٹ پراسیس کی نگرانی کیلیے خصوصی کمیٹی قائم اور اریڈیشن پلانٹ جلد نصب کرنے کی تجویز سمیت فارمز، پیک ہائوسز ، ایکسپورٹرز اور قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
ایسوسی ایشن نے باغات کی سطح پر مکھیوںو بیماریوں کی روک تھام کیلیے تجویز دی ہے کہ فارمز میں رواں ماہ سے ہی دوائوں کا چھڑکائو، صحت عامہ کے اقدامات کا نفاذ کیا اور ان کا دستاویزی ریکارڈ رکھا جائے، منتخب فارمز کا ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی، قرنطینہ ڈپارٹمنٹ اور ماہرین سے وقتاً فوقتاً معائنہ کرایا جائے، فروٹ فلائز پکڑنے کیلیے فلائی کیچر نصب اور دوائوں کا اسپرے یورپی یونین کے اصولوں کی حد کے مطابق دوا ساز کمپنی کی ہدایات کی روشنی میں کرایا جائے، ایکسپورٹرز باغات کی گلوبل گڈ ایگری کلچر پریکٹس سرٹیفکیشن کیلیے فارمز کی معاونت کریں، پہلے سے رجسٹرڈ فارمز میںگلوبل گیپ کے پروٹوکول پر عمل کیا جائے۔
پیک ہائوسز کے لیے دی جانے والی سفارشات میں زور دیا گیا ہے کہ ایکسپورٹرز اس بات کو یقینی بنائیں کہ یورپی یونین کو ایکسپورٹ کیے جانیوالے آم کو پوری طرح ڈی سیپ کیا گیا ہو، دبے ہوئے، داغ دار یا کٹے پھٹے یا ایسے آم شپمنٹ میں ہر گز شامل نہ کیے جائیں جن کے مسترد کیے جانے کا شبہ ہو، یورپی یونین کے اصولوں کے مطابق آم کی درجہ بندی اور مقررہ وزن و سائز کا ہر حال میں خیال رکھا جائے، شپمنٹ کی ہینڈلنگ کے دوران ہر مرحلے میں انٹرنیشنل کوڈ آف پریکٹس پر عمل درآمد کیا جائے جن میں جنرل پرنسپل آف فوڈ اینڈ ہائی جین، کوڈ آف ہائی جین پریکٹس فار فریش فروٹ اینڈ ویجیٹیبل اور دیگر کوڈ آف پریکٹس شامل ہیں۔