برسلز (پ۔ر) کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام یہاں یورپی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیرکے حوالے سے’’کشمیرای یو۔ویک‘‘ کے عنوان سے سالانہ تقریبات سات نومبرسے شروع ہوں گی اورگیارہ نومبر تک جاری رہیں گے۔ تقریبات کے افتتاحی پروگرام میں اراکین پارلیمنٹ، سیاسی اورسماجی شخصیات، دانشوروں اورمعاشرے دوسرے طبقات سے تعلق رکھنے والے اہم افراد کو مدعوکیاگیاہے۔یورپ کے علاوہ امریکہ، کینڈا، پاکستان اورمقبوضہ کشمیرسے بھی ماہرین، انسانی حقوق کے نمائندے، سکالرز، دانشوروں اور اہم سیاسی و سماجی شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔ کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے کشمیرای یو ۔ویک کی سالانہ تقریبات کا سلسلہ گذشتہ سات آٹھ سالوں سے جاری ہے۔اس کے علاوہ بھی کشمیرکونسل ای یو کی طرف سے دیگر مواقع پر بھی مسئلہ کشمیرپر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔
کشمیرکونسل ای یونے فرینڈز آف کشمیرگروپ کے تعاون سے حالیہ دنوں یورپی پارلیمنٹ میں کشمیری خواتین کے کردارپر کانفرنس کا انعقاد کی جس میں اراکین یورپی پارلیمنٹ اورانسانی حقوق کے ادروں اور ماہرین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس کانفرنس میں مقبوضہ کشمیرسے انسانی حقوق کے علمبردارخرم پرویز نے بھی شرکت کرناتھی لیکن انہیں یورپ روانہ ہونے سے قبل ہی دہلی ائرپورٹ پر ہی بھارتی حکام نے گرفتارکرلیاتھا۔ اس کانفرنس کے دوران خرم پرویزکی گرفتاری کی مذمت کی گئی اوراعلان کیاگیاکہ ان کی رہائی کے لیے مہم چلائے جائے گی۔ کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام نہ صرف یورپ کے قانون ساز، تحقیقی اورعلمی اداروں میں اجلاسوں، کانفرنسوں ، مباحثوں اورسیمیناروں کا سلسلہ جاری ہے بلکہ کونسل نے کشمیریوں پر مظالم کے خلاف ایک سفارتی مہم بھی شروع کررکھی ہے۔ مختلف یورپی ممالک میں کونسل کی طرف سے کشمیرپر ایک ملین دستخطی مہم بھی جاری ہے۔
ان پروگراموں اورتقریبات کی وجہ سے یورپ کی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قابل توجہ آگاہی پیداہوگئی ہے۔ آئندہ ماہ نومبرمیں یورپی پارلیمنٹ میں کشمیرای یو۔ویک کے پروگرام کے میزبان رکن ای یو پارلیمنٹ ڈاکٹر سجادکریم ہوں گے۔ ان ہفت روزہ تقریبات میں ایک بین الاقوامی کانفرنس ، سیمینارز، مباحثے، ورکشاپ، دستاویزی فلم، تصاویری اور دستکاری کی نمائش بھی شامل ہے۔ان تقریبات کے انعقادکے سلسلے میں کشمیرکونسل ای یو کے ساتھ یورپ کی دیگرکشمیری تنظیمیں بھی تعاون کررہی ہیں۔کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے اپنے ایک بیان میں بتایاکہ ان تقریبات کا مقصد مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگرکرناہے اور مسئلہ کشمیرکے حوالے سے آگاہی پیداکرناہے۔ علی رضا سید نے بتایاکہ اس دفعہ یہ تقریبات زیادہ اہم ہیں کیونکہ اس باربھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیرمیں مظالم کی انتہاکردی ہے۔ نہتے مظاہرین پر پیلٹ گن کے حملوں میں بڑی تعداد میں لوگ نابینااور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔گذشتہ تین ماہ کے دوران ایک سو سے زائد شہیدہوچکے ہیں اورمسلسل کرفیونافذ ہے۔ مسئلہ کشمیرپر پاک۔بھارت کشیدگی میں اضافہ ہواہے ۔بھارت خطے میں جنگ چاہتاہے جو پوری دنیاکے امن کے لیے خطرناک ہے۔
انھوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور اس اصل بھیانک چہرہ بے نقاب کرناضروری ہے۔کشمیرای یو۔ویک کی افتتاحی تقریب کے دوران بھارتی مظالم ،کشمیرکی تاریخ اور موجود حالات پر روشنی ڈالی جائے گی۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے کہاکہ ہم عالمی برادری خاص طورپر یورپی یونین کو یہ باورکراناچاہتے ہیں کہ کشمیرایک متنازعہ علاقہ ہے اور ہرگزبھارت کاحصہ نہیں۔ بھارت بربریت کے ذریعے کشمیریوں کے حقوق کودباناچاہتاہے۔ کشمیری اپنے حقوق کے لیے پرامن جدوجہد کررہے ہیں اورتمام آزادقومیں اور ممالک کوتحریک آزادی کشمیر کی جدوجہدکی حمایت کرنی چاہیے۔ اگرچہ بھارت آزادی کے راستے میں روکاوٹیں ڈال رہاہے، لیکن یہ تحریک اپنے منطقی انجام کو ضرور پہنچے گی اور ایک دن کشمیرکو بھارتی چنگل سے آزادی مل کررہے گی۔ اس تحریک کو کوئی روک نہیں سکتا۔کشمیرکے مسئلے کا عادلانہ حل نہ صرف خطے بلکہ دنیامیں امن کے لیے ضروری ہے۔