برسلز (پ۔ر) کشمیر کونسل یورپ (ای یو) کے زیراہتمام کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں خواتین کے کردار کے بارے میں ایک روزہ کانفرنس منگل کے روز یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹرز برسلز میں منعقد ہوئی۔
’’ زیر تسلط زندگی۔ کشمیری خواتین کے نئے کردار‘‘ کے عنوان سے یورپی پارلیمنٹ میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں اراکین یورپی پارلیمنٹ، مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے دانشور، ماہرین ، انسانی حقوق کے نمائندے اور سیاسی و سماجی زعماء شریک ہوئے۔
کانفرنس کی میزبانی یورپی پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیرگروپ نے کی۔ کانفرنس کے شرکاء نے مقبوضہ وادی کی صورتحال خاص طورپرپیلٹ گن کے استعمال اور اس سے انسانی جانوں کا ضیاع اورسینکٹروں کشمیریوں کو بینائی سے محروم کرنے پرسخت تشویش ظاہرکی اور عالمی برادری سے فوری توجہ کا مطالبہ کیا۔مقبوضہ کشمیرمیں حالیہ ریاستی دہشت گردی کے واقعات پرآواز اٹھاتے ہوئے رکن ای یو پارلیمنٹ راجہ افضل خان نے کہاکہ پاکستان اوربھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں اور کشمیرایک نیوکلرفلیش پوائنٹ ہے۔
اگرخطے میں جنگ چھڑتی ہے تو یہ صرف کشمیر، پاکستان اوربھارت کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیاکے امن کے لیے خطرناک ہوگی۔ انھوں نے عالمی برادری سے کہاکہ وہ ایک ممکنہ جنگ کو روکنے کیلئے خصوصی اورفوری اقدامات کرے تاکہ دنیاکے امن کوبچایاجاسکے۔ انھوں نے کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل پرزوردیا۔
کانفرنس کے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کشمیرکونسل ای یو کے چیئرمین علی رضاسید نے کہاکہ بھارت ایک طرف کشمیریوں کے انسانی حقوق کو بے دردی سے پامال کررہاہے اور دوسری طرف ان کی آواز کو دبانے کے لیے ہرممکن کوشش کررہاہے۔چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہاکہ بھارت وحشیانہ طاقت کے ذریعے کشمیریوں کو دباناچاہتاہے لیکن کشمیرکے لوگ بھارت سے آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انھوں نے کہاکہ یہ کانفرنس کشمیرکونسل ای یوکے زیراہتمام منعقد ہونے والے پروگراموں کاحصہ ہے جن کا مقصدبھارت کے زیرقبضہ کشمیرمیں خواتین سمیت کشمیریوں کے مصائب اور مشکلات کے بارے میں دنیاکو آگاہ کرناہے۔انھوں نے کہاکہ ہم مقبوضہ وادی میں بھارت کی طرف سے ہرقسم کے ریاستی تشدد، خاص طورپر ریاستی دہشت گردی کی حالیہ لہر، پیلٹ گن کابے تحاشااستعمال ،معصوم انسانی جانوں کا ضیاع اورخصوصاً خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے خلاف آوازبلندکرتے رہیں گے۔
انھوں نے اپنے خطاب میں انسانی حقوق کے کشمیری علمبردارخرم پرویز کی گرفتاری کا مسئلہ بھی اٹھایااورکہاکہ خرم پرویزکو اس کانفرنس میں شرکت کرناتھالیکن بھارتی حکام نے انہیں دہلی ائرپورٹ پر روک کرجیل بھیج دیاہے تاکہ وہ بھارتی مظالم کے خلاف کشمیریوں کی دردمندانہ آوازدنیا تک نہ پہنچاسکیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن ای یو پارلیمنٹ ڈاکٹرسجادکریم نے کہاکہ دنیا کو اب کشمیرکی صورتحال پر نئے سرے غورکرناہوگا اور اسے اہمیت دیناہوگی۔ انھوں نے یورپی یونین کے کشمیرپرحالیہ موقف کو سراہتے ہوئے یونین کی خارجہ امورکی اعلیٰ نمائندہ فدریکاموغرینی کے اس خط کا حوالہ دیاجو انہوں نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کے تناظرمیں انہیں ارسال کیا۔
سجاد کریم نے کہاکہ یورپی یونین کے لہجے میں تبدیلی آئی ہے اور یونین نے کشمیرکے مذاکراتی عمل میں کشمیریوں کی شمولیت پر زوردیاہے۔ انھوں نے اس کانفرنس کے انعقادکے سلسلے میں فرینڈزآف کشمیرگروپ اور کشمیرکونسل ای یو کی کاوشوں کوسراہا ۔کانفرنس کے پہلے سیشن کے دوران ہالینڈ سے انسانی حقوق کی علمبردار ماریان لوکس نے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر سخت تشویش ظاہرکی۔ خاص طورپر انھوں نے انسانی حقوق کے کشمیری کارکن خرم پرویزکی گرفتاری کا مسئلہ اٹھایااور کہاکہ خرم پرویزنے اس کانفرنس میں شرکت کرناتھی لیکن انہیں دہلی ائرپورٹ پر گرفتار کر لیاگیا۔
انھوں نے کہاکہ ہم ان کی بلاجوازگرفتاری کے معاملے کو ایمنسٹی انٹرنیشنل کے پاس لے کر جائیں گے۔ انھوں نے کہاکہ کانفرنس کے دودوسرے سپیکرپرویزامروزاور نتاشاراتھربھی مقبوضہ کشمیر کی گھمبیرصورتحال کے باعث اس کانفرنس میں شریک نہیں ہوسکے۔کانفرنس کے خطاب کرتے ہوئے رکن ای یوپارلیمنٹ جیمزکارورنے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال میں دلچسپی لیتے ہوئے کہا کہ کشمیرایک اہم ایشو ہے اوراس مسئلے کواجاگرکرنے کے لئے آج کی کانفرنس اہمیت کی حامل ہے۔
انھوں نے فرینڈز آف کشمیرگروپ اورکشمیرکونسل ای یو کی کوششوں کو بھی سراہااورکہاکہ اس وقت مسئلہ کشمیرکو اٹھانے کے لیے یورپی پارلیمنٹ کی سطح پراحسن کام ہورہا ہے۔رکن ای یوپارلیمنٹ انتھیا ماکن ٹائرنے اپنے خطاب میں کہاکہ بہت اہم ہے کہ اس کانفرنس میں متعددخواتین بھی شریک ہوئی ہیں۔ انھوں نے انسانی حقوق کی پامالی کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یورپی یونین کشمیرسمیت دنیاکے ہرخطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتی ہے۔
برطانیہ سے انسانی حقوق کی ماہرسعدیہ میرنے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں خواتین کوسخت مشکلات کاسامناہے لیکن افسوس ہے کہ وہاں ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت کسی بھی انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی کوئی رسائی نہیں۔کانفرنس سے سابق رکن برسلز پارلیمنٹ ڈینئیل کارون، برطانیہ سے ماہرین سمعرا فاروق، فرزانہ افضل اور صبیحہ خان نے بھی خطاب کیا۔ تحریک حق خودارادیت کے سربراہ راجہ نجابت حسین اوررکن آزاد کشمیر اسمبلی اور سابق وزیرچوہدری یاسین نے بھی کانفرنس کانفرنس میں شریک ہوئے۔
مقررین نے کہاکہ اب وقت آگیاہے کہ عالمی برادری بھارت کو کشمیریوں پر مظالم سے روکے اور مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے لئے راہ ہموار کرے۔ شرکاء کی توجہ مقبوضہ کشمیرکے گاؤں ’’کنان پوشپورہ‘‘ میں 1991میں کشمیری خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے واقعے پربھی مبذول کرائی گئی۔
اس کانفرنس میں کتاب ’’کیاآپ کو کنان پوشپورہ یادہے؟‘‘ کی مصنفین میں سے دونتاشا راتھر اور ایثار بتول کاایک ریکارڈشدہ ویڈیو انٹرویو بھی پیش کیا گیا۔