برسلز (پ۔ر) وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر ای یو ویک کے مثبت نتائج برآمد ہوں۔ کشمیرای یو ویک ایک موثر پلیٹ فارم بن گیا ہے اور انھوں نے محسوس کیاہے کہ اب برف پگھلنا شروع ہوگئی ہے اور یورپین لوگ ہماری بات کو سننے لگے ہیں۔
یہ بات انھوں نے کشمیرای یو ویک کے اختتام پر برسلز میں کہی۔ انھوں نے کہاکہ کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام کشمیرای یو ویک کے دوران کانفرنسوں، سیمیناروں اور مباحثوں کے انعقاد، تصویری نمائش کا اہتمام اور متعدد اراکین یورپی پارلیمنٹ سے ان کے وفد کی ملاقاتوں کے دوران انھوں نے درک کیا ہے کہ جمود کا شکار مسئلہ کشمیر پربرف پگھلنا شروع ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہاکہ اس ہفتہ کے دوران ان کی مختلف یورپی عہدیداروں اور اراکین پارلیمنٹ سے ملاقاتیں بہت مفید رہیں۔ ان شخصیات نے ہماری بات سنی ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جاری ہماری کوششوں کو تقویت ملے گی۔ انھوں نے کہاکہ ہم نے یورپین کو باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ مسئلہ کشمیر خطے میں امن راہ میں سب سے بڑی روکاوٹ ہے۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوتا، اس وقت تک جنوبی ایشیا میں امن و خوشحالی نہیں آسکتی۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کشمیر ای یو ویک کے میزبان ایم ای پی سجاد کریم سے بھی ملاقات کی اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ سجاد کریم نے کہاکہ کشمیرکونسل ای یو کے زیراہتمام یورپی پارلیمٹ میں کشمیر ای یو کی میزبانی کرکے بہت خوشی ہوئی ہے اور وزیراعظم کی قیادت میں آزاد کشمیر کے وفد کے مشکور ہیں جنہوں نے اس پروگرام میں خصوصی شرکت کی۔ وزیراعظم آزاد کشمیرنے برسلز میں اپنے قیام کے دوران جن دیگر اراکین پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کی، ان میں پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین پیئر انتھونیا پانزیری، رکن ای یو پارلیمنٹ جولی وارڈ، انسانی حقوق کی کمیٹی اور خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کے کی رکن آنا گوبس، یورپ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنرکی نمائندہ برگیٹ وان ھوٹ، یورپی یونین کے خارجہ امور کے دفتر میں پاکستان اور افغانستان کے امور کے سربراہ ڈیتمار کرسلر، پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرانسواس کوٹین اورایم ای پی سائمون، ایم ای پی واجد خان، سابق ایم ای پی مسٹر ہلٹن، برسلز پارلیمنٹ کی سابق رکن ڈینیل کارون، برسلز پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹرظہور منظوراور ہیومن رائٹس ویتھ آوٹ فرنٹیئرزبلجیم مسٹرویلی فیچر قابل ذکر ہیں۔ ان ملاقاتوں میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید اور سینئر وزیرآزاد کشمیر چوہدری طارق فاروق بھی موجود تھے۔
ان ملاقاتوں کے دوران وزیراعظم آزاد کشمیرنے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں کشیدگی کی اصل وجہ ہے۔ اگر یہ مسئلہ حل ہوجاتاہے تو علاقے میں کشیدگی اور اسلحہ کی دوڑ بھی ختم ہوجائے گی اور خطہ خوشحال ہوجائے۔ انھوں نے بتایاکہ بھارت کشمیریوں کو طاقت کے زور پر کچلنا چاہتا ہے لیکن کشمیری بھارت کے ظلم و ستم سے نجات اور اپنا حق خودارادیت چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہاکہ اگر عالمی برادری خطے میں استحکام چاہتی ہے تو اسے مسئلہ کشمیر حل کروانے میں مدد دینا ہوگی۔ خاص طورپر امن پسند یورپ یہ یہ بات جاننے کی کوشش کرے کہ جنوب ایشیا میں عدم استحکام کی اصل وجہ مسئلہ کشمیرہے اور استحکام پیدا کرنے لیے یورپی یونین اس مسئلے کو حل کرنے میں کردار ادا کرے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے مطالبہ کیا کہ یورپی یونین حقائق کو جانے کے لیے اپنا وفد مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر روانہ کرے۔ راجہ فاروق حیدر نے کہاکہ ہم ای یو کا دروازہ کھٹکٹانے آئے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہماری آواز سنی جائے گی اور ہماری درخواست پر عمل کیاجائے گا۔
خاص طور پر پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین پیئر انتھونیا پانزیری کے ساتھ ملاقات بہت اہمیت حامل تھی۔ وزیراعظم نے انہیں شیلڈ بھی پیش کی۔ انتھونیا پانزیری نے راجہ فاروق حیدرکی بات کو غور سے سنا اور زور دے کر کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند ہونے چاہیے اور خطے کو کشیدہ صورتحال سے باہر نکلنا چاہیے۔ انھوں نے کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں مزید حقائق سے آگاہ کیاجائے تاکہ وہاں انسانی حقوق پامالیوں کو روکا جاسکے۔
یورپ کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنرکی نمائندہ برگیٹ وان ھوٹ سے ملاقات میں مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن کی صورتحال پر بات کی گئی۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے بتایاکہ کنٹرول لائن پر بھارت کی طرف سے خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کا دائرہ بڑھایاجائے اور اس مقصد کے لیے وہاں کی صورتحال کا عملی طور جائزہ لیا جائے۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین روکوانے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کروانے میں بھی کردار ادا کرے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کے دفتر میں پاکستان اور افغانستان کے امور کے سربراہ ڈیتمار کرسلر کے ساتھ ملاقات بھی بہت مفید رہی اور ای یو کی طرف سے کہاگیا ہے کہ ای یو انسانی حقوق کو بڑی اہمیت دیتی ہے کیونکہ یہ بات یونین کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔ انسانی حقوق کی پامالیوں کو ہرصورت روکا جانا چاہیے۔
اس کے علاوہ، یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کی رکن آنا گوبس جن کا تعلق پرتگال ہے، نے بھی وزیراعظم کشمیر کو یقین دلایا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ان کی گزارشات سے یورپی پارلیمنٹ میں اپنے دیگر ساتھیوں کو آگاہ کریں گی۔ انھوں نے کہاکہ وہ کشمیریوں کے درد کو سمجھتی ہیں۔ امن و خوشحالی کے لیے مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے۔ خاص طور پر دوایٹمی ملکوں مابین کسی ممکنہ جنگ سے بچنے کے لیے اس مسئلے کا پرامن حل ضروری ہے۔
وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے کہاکہ یورپی یونین کو مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوانے اور مسئلہ کشمیرکے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
آنا گومس نے کہاکہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکل جانے کے بعد مسئلہ کشمیر پر آگاہی پیدا کرنے کے لیے مزید کوشش کی ضرورت ہوگی اور امید ہے کہ اس کے اچھے نتائج نکلیں گے۔
درایں اثناء، وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے اپنے وفد کے ہمراہ برسلز میں کشمیرکونسل ای یو کے سیکرٹریٹ کا دورہ کیا جہاں انھوں نے چیئرمیں کشمیرکونسل ای وی علی رضا سید اور ان کی ٹیم کی کشمیر کے حوالے سے انتھک محنت اور کاوشوں کو سراہا اور انہیں یقین دلایا کہ آزاد کشمیرکی حکومت کشمیرکونسل ای یو کے ساتھ اپنی ہم آھنگی جاری رکھے گی تاکہ مسئلہ کشمیر کو زیادہ موثر انداز میں یورپ میں پیش کیاجاسکے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے کشمیرای یو ویک میں خصوصی شرکت کرنے پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدرخان، سینئر وزیرچوہدری طارق فاروق اور ایم ایل اے راجہ جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا اورکہاکہ انہیں امید ہے کہ کشمیرای یو ویک کے دوران اس دورے کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے یورپ میں مسئلہ کشمیر پر کشمیرکونسل ای یو کے کام کو سراہتے ہوئے کہاکہ اس کام کو آگے بڑھانے کے لیے کشمیری ڈائس پورہ اور کشمیر پر کام کرنے والی تنظیموں کا باہمی تعاون اور اتحاد ضروری ہے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کشمیرکونسل ای یو کے سینئر مشیر اور یورپی یونین کے سابق سفیر انتھونی کرزنر کو ان کی کشمیرپر خدمات کے اعتراف کے طور پر اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔
راجہ فاروق حیدر نے یورپی پارلیمنٹ اور یورپی یونین کے دیگر اداروں اور مختلف یورپی ملکوں میں کشمیرکونسل ای یو کے کام کو بھی سراہا۔ راجہ فاروق حیدر نے کہاکہ باہر رہنے والے کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیرمیں مظلوموں کی آواز کو سامنے لانا ہوگا اور اس کام کے لیے اپنے چھوٹے چھوٹے اختلافات کو بالائے طاق رکھنا ہوگا۔ ہمارے لئے ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں کشمیری قتل ہورہے ہیں، ایک نسل کو اندھا اور معذور بنایاجارہاہے۔ بے نام قبریں ہیں، املاک تباہ کی جارہی ہے اور کراس مارا جارہاہے۔ کنٹرول پر رہنے والے آزادکشمیرکے لوگ بھی بھارتی جارحیت سے محفوظ نہیں۔ بچوں کے سکولوں، مسافر بسوں اور ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بنایاجاتاہے۔
کشمیرکونسل ای یو کے سیکرٹریٹ کے دورے کے دوران سینئروزیرچوہدری طارق فاروق نے بھی کشمیرکونسل ای یو کے کام کوسراہا اور کشمیرای یو ویک میں مدعو کرنے پر چیئرمین کشمیرکونسل ای یو کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہاکہ ہم کشمیرای یو کے ساتھ کشمیرکاز پر ہم آھنگی جاری رکھیں گے۔