برسلز (پ۔ر) یورپی دارالحکومت برسلزمیں ایک سیمینارکے مقررین نے عالمی برادری خصوصاًاقوام متحدہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیاہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات کریں۔ کشمیر کونسل یورپ (ای یو) اور انٹرنیشنل کونسل فارہیومن ڈیویلپمنٹ (آئی سی ایچ ڈی) نے اس سیمینارکا انعقاد انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پریورپی پارلیمنٹ میں کیا۔’’دس دسمبر: کشمیریوں کے حقوق کی یاددہانی کادن‘‘ کے عنوان سے یہ سیمینار دو حصوں میں منعقد ہوا۔
پہلے سیشن میں نظامت کے فرائض رکن یورپی پارلیمنٹ ڈاکٹر سجادکریم نے انجام دیئے جبکہ دوسرے سیشن کی نظامت رکن ای یو پارلیمنٹ راجہ افضل خان نے کی۔مقررین میں رکن ای یو پارلیمنٹ امجد بشیر،چیئرمین کشمیرکونسل ای یوعلی رضاسید اورر یورپی یونین کے سابق سفیرانتھونی کرزنربھی شامل تھے۔ڈاکٹرسجادکریم نے کہاکہ مسئلہ کشمیرکے ممکنہ مذاکرات میں کشمیریوں کی شمولیت بہت ضروری ہے۔
انھوں نے کہاکہ حالیہ دنوں وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر نے یورپ کا دورہ کیا اور وہ یورپی یونین کے ساتھ اپنے رابطے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔رکن یورپی پارلیمنٹ راجہ افضل خان نے کہاکہ حالیہ مہینوں کے دوران مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ ہواہے۔ لوگوں پراظہاررائے کی آزادی اور حتیٰ انہیں عبادت سے روکاگیاہے۔انہیں پیلٹ گن سے نشانہ بنایاگیاہے۔ انھوں نے زوردے کرکہاکہ جنوبی ایشیاء میں امن اورخوشحالی مسئلہ کشمیرکے مناسب حل کے بغیرممکن نہیں۔
رکن یورپی پارلیمنٹ امجدبشیرنے کہاکہ دوطرفہ مذاکرات کا ابھی تک کوئی فائدہ نہیں ہوا لہذا اب ضروری ہوگیاہے کہ مسئلہ کشمیرپر بین الاقوامی ثالثی ہونی چاہیے۔یورپی یونین حکام کو چاہیے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں کے دوران کشمیرمیں انسانی حقوق کے مسائل کو بھی مدنظر رکھیں۔انھوں نے امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی ایک تنظیم کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیاجس میں کہاگیاہے کہ بھارتی حکام مقبوضہ کشمیرمیں طاقت کا اندھااور بے دریغ استعمال کررہے ہیں۔
’’جموں وکشمیرمیں انصاف کی گمشدگی :طاقت کا بے دریغ استعمال اور صحت کی سہولیات پرقدغن‘‘ کے عنوان ’’ڈاکٹرز برائے انسانی حقو ق‘‘ کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ اس سال جولائی سے موسم خزاں کے آغازتک ستاسی افراد شہید اور نو ہزارسے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دھات کے بنے ہوئے پیلٹ گن کے استعمال سے پانچ ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے سینکڑوں ایسے ہیں جو مستقل طورپر معذورہوچکے ہیں اور ان نابیناہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔
اپنے خطاب میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے مقبوضہ کشمیرمیں حالیہ مظالم پر ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ گذشتہ پانچ ماہ کے دوران مقبوضہ وادی میں ایک سو ایک افرادشہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت کی عمریں تیس سال سے کم تھیں۔ مقبوضہ کشمیرکے علاوہ لائن آف کنٹرول پر آزادکشمیرکے لوگ بھی بھارتی جارحیت سے محفوظ نہیں۔ اس عرصے کے دوران 47افراد کو ایل او سی پر نشانہ بنایاگیااور ان شہدا میں مسافر بس میں سوار افرا د بھی شامل ہیں اورآزادکشمیرکے ان علاقوں میں حتیٰ ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بنایاگیا۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے مزید کہاکہ بھارت کشمیریوں کو دبانے کے لئے ہرقسم کا حربہ استعمال کررہاہے اورکشمیریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی بھارتی حربوں کا حصہ ہے۔ بھارتی حکومت نے کالے قوانین کے تحت اپنی فوج کو مقبوضہ کشمیرمیں تشدد کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔ اگرچہ نیچے سے لے کر اعلیٰ سطحی بھارتی سیکورٹی افسران انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں لیکن ان تمام مجرموں کو بھارت نے کسی بھی قسم کے مقدمے سے مبرا قراردیاہواہے۔
علی رضا سید نے کہاکہ کشمیر کے لوگ امن چاہتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ انہیں انصاف بھی چاہیے۔کیونکہ انصاف کے بغیر امن کبھی بھی قائم نہیں ہوسکتا۔ انھوں نے مزیدکہاکہ کشمیرکونسل ای یو دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی طرف دلوانے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔یورپی یونین کے سابق سفیرانتھونی کرزنر نے زوردیاکہ کشمیرنوجوانوں کا یورپی نوجوانوں کے ساتھ رابطہ کرایاجائے تاکہ یورپ میں مسئلہ کشمیرکو سمجھنے میں مدد ملے۔
مقررین نے مقبوضہ کشمیرمیں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم پر سخت تشویش ظاہر کی اور ان مظالم کو فوری طورپرروکنے کی اپیل کی گئی۔ یادرہے کہ ہرسال دس دسمبر کو انسانی حقوق کا عالمی دن منایاجاتاہے جس کی منظوری اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1948میںیونیورسل ڈیکلریشن آف ہیومن رائٹس کے تحت دی تھی۔یورپی پارلیمنٹ میں سیمینارکے مقررین نے کہاکہ بھارت کشمیرمیں انسانی حقوق کو بری طرح پامال کررہاہے تاکہ کشمیریوں کی آزادی کی پرامن تحریک کو دبایاجاسکے۔ بھارت گذشتہ سات دہائیوں سے مجرمانہ طورپر کشمیریوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔
عالمی برادری کو ان مظالم پر خاموش نہیں رہناچاہیے۔ سیمینارکے دوران مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کے گھمبیر صورتحال کے بارے میں بتایاگیاکہ بھارت کی فورسز مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی ہزاروں خلاف ورزیوں میں ملوث ہے جن میں ماورائے عدالت قتل عام، تشدد، جبری گمشدگی اور جنسی تشددبھی شامل ہے۔ مقررین نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل ، یورپی اداروں اور دیگر عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیاکہ وہ مقبوضہ کشمیرانسانی حقوق کی پامالی کو روکیں اور بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ انسانی حقوق کے مجرموں کو انسداد جرائم کی بین الاقوامی عدالت میں پیش کرے۔
سیمینارکے دوران پاکستان میں جہازکے حادثے میں شہیدہونے والے افراد کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی اور ان کے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔ سیمینار میں یورپی حکام، اراکین پارلیمنٹ، دانشوروں اور ماہرین سمیت بڑی تعداد میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے۔