ہالینڈ (جیوڈیسک) یورپی یونین کے رکن ممالک برطانیہ اور ہالینڈ میں یورپی پارلیمانی انتخابات میں عوامی رائے دہی جاری ہے۔ بلاک کی رکن تمام اٹھائیس ریاستوں میں یہ انتخابی عمل اتوار چھبیس مئی کو چار روز میں مکمل ہو گا۔
ہالینڈ میں دی ہیگ اور برطانیہ میں لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مغربی یورپ کے ان دونوں ممالک میں رائے دہی آج صبح شروع ہوئی، جو رات تک جاری رہے گی۔ یورپی پارلیمان کے انتخابات ہر پانچ سال بعد کرائے جاتے ہیں اور موجودہ رائے دہی یونین کے باشندوں کی طرف سے پارلیمانی ارکان کے براہ راست انتخاب کا مجموعی طور پر نواں عمل ہے۔
گزشتہ ویک اینڈ پر جرمن دارالحکومت برلن میں سینکڑوں لوگ ’ایک یورپ سب کے لیے‘ کے بینر تلے ایک مارچ میں شریک ہوئے۔ بریگزٹ کے بعد برلن یورپی یونین کا سب سے بڑا شہر بن جائے گا۔ اس شہر میں یورپ اور کئی دوسرے ممالک کے افراد آباد ہیں۔
یورپی پارلیمان کے ارکان کے چناؤ کے لیے رکن ممالک میں یہ انتخابات متعلقہ ریاستوں کے قومی الیکشن قوانین کے تحت کرائے جاتے ہیں۔ ان کے لیے کوئی بھی رکن ملک مختص کیے گئے دنوں میں سے اپنے لیے کسی بھی دن کا انتخاب کر سکتا ہے۔
آج جمعرات سے آئندہ اتوار تک جاری رہنے والے اس الیکشن کے دوران یونین کے رکن (اب تک) اٹھائیس ممالک کے رائے دہندگان فرانس میں اسٹراسبرگ کی یورپی پارلیمان کے مجموعی طور پر سات سو اکاون نئے ارکان منتخب کریں گے۔
آج برطانیہ اور ہالینڈ کے بعد کل جمعے کو آئرلینڈ اور چیک جمہوریہ میں ووٹنگ ہو گی جبکہ لیٹویا، مالٹا اور سلوواکیہ میں یہی رائے دہی ہفتے کو ہو گی۔ جرمنی سمیت باقی ماندہ اکیس رکن ریاستوں میں یہ الیکشن اتوار چھبیس مئی کو کرائے جائیں گے۔
یورپی پارلیمان جمہوری طور پر براہ راست منتخب کیا گیا دنیا کا ایک انتہائی منفرد قانون ساز ادارہ ہے۔ اس لیے کہ عالمی سطح پر کوئی دوسری ایسی کثیرالقومی مقننہ موجود ہی نہیں، جسے درجنوں ممالک کے شہری مشترکہ طور پر منتخب کرتے ہوں۔ یورپی یونین کی کل آبادی 512 ملین ہے، جس میں سے اس الیکشن میں ووٹ دینے کے اہل بالغ شہریوں کی تعداد 421 ملین کے قریب بنتی ہے۔
یورپی پارلیمان کے گزشتہ الیکشن 2014ء میں ہوئے تھے۔ ان کے نتیجے میں اس ادارے میں آٹھ پارلیمانی حزب قائم ہوئے تھے، جو 28 ممالک کی مجموعی طور پر 200 سے زائد سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندوں پر مشتمل تھے۔
یورپی پارلیمان کے انتخابات سے قبل یورپی اقدار کے بارے میں بحث ايک مرتبہ پھر چھڑ گئی ہے۔ لیکن در حقیقت یورپی اقدار ہیں کیا؟ ایک سروے کے مطابق ہر 100 میں سے 29 یورپی شہریوں کی رائے میں مرد، خواتین کی نسبت بہتر سیاسی رہنما ثابت ہوتے ہیں۔
یونین کے قانون ساز ادارے کے طور پر گزشتہ یورپی پارلیمان نے پچھلے پانچ سال میں کل 1100 قانونی مسودوں کی منظوری دی تھی۔ ایسی قانون سازی کی بعد میں جملہ رکن ریاستوں کے قومی پارلیمانی اداروں کو انفرادی طور پر توثیق کرنا ہوتی ہے، تاکہ ہر ملک ایسے یورپی ضابطوں کو اپنے اپنے ملکی قوانین کا حصہ بھی بنا سکے۔
برطانیہ میں آج یہ الیکشن اس لیے ہو رہے ہیں کہ لندن حکومت ابھی تک اپنے بریگزٹ منصوبے پر عمل درآمد نہیں کر سکی۔ اس لیے یونین کے رکن ملک کے طور پر برطانیہ کا بھی اس انتخابی عمل میں شامل ہونا لازمی تھا۔
برطانوی ارکان کو ملا کر یورپی پارلیمان کے اراکین کی موجودہ مجموعی تعداد 751 بنتی ہے۔ لیکن جب برطانیہ یونین سے نکل جائے گا، تو پھر 27 ریاستوں کی اس مشترکہ مقننہ کے اراکین کی تعداد بھی کم ہو کر 705 رہ جائے گی۔
ہالینڈ میں آج کے الیکشن میں اسٹراسبرگ کی پارلیمان کے 26 ڈچ ارکان کا چناؤ کیا جائے گا۔ مجموعی طور پر یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی ہے، جس کے اسی تناسب سے یورپی پارلیمانی ارکان کی قومی سطح پر تعداد بھی سب سے زیادہ ہے، جو 96 بنتی ہے۔ اس وسیع تر انتخابی عمل کے سرکاری نتائج کا اعلان اتوار 26 مئی کی رات کیا جائے گا۔