یورپ : یورپی خلائی ادارے ای ایس اے نے مستقبل کے خلا بازوں کی نئی بھرتیاں شروع کر دی ہیں۔ اس ادارے کو مستقبل کے اپنے خلائی مشنوں کے ارکان کے طور پر چھبیس نئے خلا بازوں کی تلاش ہے۔
یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے) کی طرف سے بدھ اکتیس مارچ کو شروع کیے گئے نئی بھرتیوں کے عمل میں اس ایجنسی کو اپنے لیے نا صرف آئندہ خلائی عملے کی تلاش ہے بلکہ ساتھ ہی یہ ادارہ اپنے لیے زیادہ تنوع کی کوشش میں بھی ہے۔
اس بارے میں یورپی خلائی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ژان ووئرنر نے نئی ریکروٹمنٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ”ہمارے لیے اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ای ایس اے کے آئندہ خلائی مشنوں کے لیے نئے خلا باز بھرتی کریں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم مقررہ تعداد میں بہترین امیدواروں کا انتخاب کرنے میں کامیاب رہیں گے۔‘‘
ممتاز انگریز موجد اور کاروباری شخصیت سَر رچرڈ برینسن خلائی سیاحت کے لیے متحرک ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ خلائی جہاز ’ورجن گیلکٹک‘ استعمال کریں گے۔ اب تک چھ سو امیر افراد نے بکنگ کروا رکھی ہے۔ ایک مسافر اس سیاحت کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر تک کرایہ ادا کرے گا۔
نئے خلا بازوں کی بھرتی کے اس عمل کے دوران مجموعی طور پر اس ادارے کے رکن ممالک سے 26 خلا باز منتخب کیے جائیں گے۔ ان میں سے چار سے لے کر چھ تک خلا باز مستقل کیریئر خلا باز ہوں گے جبکہ باقی ماندہ 20 مختلف خلائی مشنوں کے وہ ریزرو ارکان ہوں گے، جنہیں کسی بھی وقت ضرورت پڑنے پر خلا میں بھیجا جا سکے گا۔
ژان ووئرنر نے بتایا کہ درخواست دہندگان میں سے دو درجن سے زائد کامیاب امیدواروں کے انتخاب کا عمل چھ مراحل پر مشتمل ہو گا، جو 18 ماہ کے عرصے میں اکتوبر 2022ء میں مکمل ہو گا۔
اس بارے میں ای ایس اے کے انسانی وسائل اور روبوٹک ایکسپلوریشن کے ڈائریکٹر ڈیوڈ پارکر نے کہا کہ منتخب کردہ 26 خلا بازوں میں سے 20 ایسے ریزور خلا باز ہوں گے، جنہیں کسی خاص مشن کے لیے اور ضرورت پڑنے پر اسی طرح خلا میں بھیجا جائے گا، جیسے کسی بھی ملک کی مسلح افواج میں ریزرو فوجیوں کی خدمات کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔
ان سائیٹ خلائی مشن تقریباً ایک بلین امریکی ڈالر کا بین الاقوامی پراجیکٹ ہے۔ اس میں جرمن ساختہ مکینکل دھاتی چادر بھی استعمال کی گئی ہے، جو مریخ کی حدت برداشت کرنے کے قابل ہے۔ فرانس کے ایک سائنسی آلات بنانے والے ادارے کا خصوصی آلہ بھی نصب ہے، جو مریخ کی سطح پر آنے والے زلزلوں کی کیفیات کو ریکارڈ کرے گا۔ اس کے اترنے پر کنٹرول روم کے سائنسدانوں نے انتہائی مسرت کا اظہار کیا۔
یورپی خلائی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ووئرنر کے مطابق اس یورپی ادارے کے لیے اس کے عملے میں پایا جانے والا تنوع کوئی بوجھ نہیں بلکہ ایک اثاثہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ادارہ خاص طور پر خواتین کی بھی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ بھی درخواستیں دیں۔ انہوں نے کہا کہ چناؤ کے عمل کے دوران کسی بھی امیدوار کی جنس، مذہب، نسل یا عمر بالکل غیر اہم عوامل ہوں گے۔
ای ایس اے کا قیام 1975ء میں عمل میں آیا تھا۔ اب تک اس ادارے کے پاس صرف دو ہی خاتون خلا باز رہی ہیں۔ مجموعی طور پر آج تک خلا میں جو 560 انسان گئے ہیں، ان میں سے صرف 65 خواتین تھیں۔ ان میں سے بھی 51 خواتین کا تعلق امریکا سے تھا۔
اس بھرتی کے لیے درخواستیں دینے والے امیدواروں کے لیے لازمی ہو گا کہ ان کے پاس میڈیسن، قدرتی سائنسز، انجینیئرنگ یا کمپیوٹر سائنسز میں کم از کم ایک ماسٹرز ڈگری ہو، انہیں کم از کم تین سال کا پوسٹ گریجویٹ پیشہ وارانہ تجربہ بھی ہو اور وہ انگریزی کے علاوہ کم از کم ایک اور زبان بھی بہت اچھی طرح جانتے ہوں۔
سوویت یونین نے اپنا سپوتنک سیٹلائٹ سن 1957 میں خلا میں روانہ کیا تھا۔ یوں سوویت یونین خلائی مشن بھیجنے میں امریکا سے بازی لے گیا اور امریکا کو یہ خدشہ لاحق ہو گیا کہ خلا میں سویت یونین کا غلبہ قائم ہو جائے گا۔ تب ہی امریکی فوج نے انتیس جولائی کو ایکسلپورر وَن نامی سیٹلائٹ خلا میں بھیجا اور پھر اسی سال اکتوبر میں ناسا کی بنیاد رکھی گئی تھی۔
اس ادارے نے اپنے ہاں خلا بازوں کی گزشتہ بھرتی 2008ء اور 2009ء میں کی تھی۔ تب درخواست دہندگان کی تعداد آٹھ ہزار سے زائد رہی تھی۔ ان میں سے مجموعی طور پر چھ مراحل کے دوران پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل کرنے والوں کی تعداد صرف 11 فیصد کے قریب رہی تھی۔
اس ریکروٹمنٹ کے نتیجے میں جن خلا بازوں کو بھرتی کیا جائے گا، ان میں سے پہلا گروپ اپنے اولین خلائی مشن پر 2025ء یا اس سے بھی کچھ عرصے بعد خلائی سفر پر بھیجا جائے گا۔
اس ریکروٹمنٹ کے لیے درخواستیں دینے کی آخری تاریخ 28 مئی ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ 26 کامیاب امیدواروں میں سے ایک آپ بھی ہو سکتے ہیں، تو آپ کو بھی درخواست دینے میں دیر نہیں کرنا چاہیے۔